کویت میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں 3 غیر ملکی عرب باشندے ملوث

کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)
کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)
TT

کویت میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں 3 غیر ملکی عرب باشندے ملوث

کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)
کویتی دارالحکومت کے وسط میں واقع الصادق مسجد، جسے 2015 میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا (KUNA)

آج جمعہ کی صبح کویتی حکام نے ایک دہشت گردانہ کاروائی کی تفصیلات بتائے بغیر اسے ناکام بنانے کا اعلان کیا، لیکن وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں شیعہ مسلک کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جانا تھا۔ کویتی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے تینوں ملزمان کا تعلق دہشت گرد تنظیم "داعش" سے ہے اور عرب ممالک کی شہریت رکھنے والے یہ تینوں ملزم کویت میں کام کرتے ہیں۔

کویتی وزارت داخلہ نے آج جمعہ کی صبح ایک بیان میں کہا کہ وہ "شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے والی دہشت گردانہ کاروائی کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔" (...)

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]