بین الاقوامی اتحاد کے مشن کو ختم کرنے کے لیے بغداد-واشنگٹن بات چیت کا آغاز

وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)
وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)
TT

بین الاقوامی اتحاد کے مشن کو ختم کرنے کے لیے بغداد-واشنگٹن بات چیت کا آغاز

وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)
وزیر اعظم محمد شیاع السودانی امریکی انخلا پر مذاکرات کے پہلے دور کی صدارت کرتے ہوئے (اے پی)

عراق میں بین الاقوامی اتحاد کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے کل بغداد میں بات چیت کے پہلے دور کا آغاز کیا گیا، جو کہ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کی جانب سے ان کے فوجی اڈوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھنے کی مسلسل دھمکیوں کے درمیان ہے۔

حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ، "وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے عراق اور امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کے درمیان مشترکہ سپریم ملٹری کمیٹی کے امور کی نگرانی کی۔ خیال رہے کہ امریکہ، (داعش) کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے جنگی مشن کی نگرانی کر رہا ہے۔"

السودانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملٹری کمیٹی "(تنظیم داعش) کی طرف سے لاحق خطرے کی صورت میں، کاروائیوں اور حالات کے پیش نظر، اور عراقی سیکورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافے اور مضبوطی کی ان تین سطحوں پر کام کرے گی،" بشرطیکہ اتحاد کے فوجی مشن کو ختم کرنے کے لیے ایک مخصوص ٹائم ٹیبل وضع کیا جائے۔ (...)

اتوار-16 رجب 1445ہجری، 28 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16497]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]