تبون اور البرہان کا سوڈان میں "غیر ملکی مداخلت" پر انتباہ

"مناوی فورسز" فوج کی مدد کے لیے الضارف پہنچ رہی ہیں

الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون (دائیں) اور سوڈانی "خودمختاری کونسل" کے صدر عبدالفتاح البرہان اتوار کے روز الجزائر میں (الجزائر کی صدارت)
الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون (دائیں) اور سوڈانی "خودمختاری کونسل" کے صدر عبدالفتاح البرہان اتوار کے روز الجزائر میں (الجزائر کی صدارت)
TT

تبون اور البرہان کا سوڈان میں "غیر ملکی مداخلت" پر انتباہ

الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون (دائیں) اور سوڈانی "خودمختاری کونسل" کے صدر عبدالفتاح البرہان اتوار کے روز الجزائر میں (الجزائر کی صدارت)
الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون (دائیں) اور سوڈانی "خودمختاری کونسل" کے صدر عبدالفتاح البرہان اتوار کے روز الجزائر میں (الجزائر کی صدارت)

الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے کل اتوار کے روز سوڈان کو اس کے "مشکل حالات" پر قابو پانے کے لیے اپنے ملک کی حمایت کی یقین دہانی کی، تاکہ وہ ان کا مقابلہ کر سکے جنہوں وہ "بُری فورسز" قرار دیتے ہیں۔ تبون نے اتوار کے روز الجزائر میں خود مختاری کونسل کے سربراہ اور سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سوڈان میں "غیر ملکی مداخلت" پر خبردار کیا اور زور دیا کہ سوڈانی بحران کا حل "صرف سوڈانیوں کے مابین ہی ہوگا۔"

الجزائر کے سرکاری ٹیلی ویژن نے صدارتی دفتر میں تبون کا البرہان کا استقبال کرنے کی تقریب کو نشر کیا، اس دوران دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور دونوں رہنماؤں نے مل کر گارڈ آف آنر کا جائزہ لیا۔

تبون نے کہا کہ الجزائر ہمیشہ سے سوڈان کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ الجزائر کے عوام کی "حب الوطنی اور منصفانہ مقاصد کی حمایت کی ایک طویل تاریخ ہے۔"

دوسری جانب البرہان نے سوڈان کے بحران کو حل کرنے کے لیے "الجزائر کی طرف سے عرب سطح پر یا افریقی سطح پر اٹھائے گئے ہر اقدام کا خیر مقدم کیا۔" انہوں نے خبردار کیا کہ سوڈان اس وقت "علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کی ملی بھگت سے ایک سازش کا شکار ہے۔" (...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]