تین مرحلوں پر مشتمل معاہدہ اسرائیل اور "حماس" کے جواب کا منتظر ہے

پہلا مرحلہ واضح طور پر مکمل ہو چکا ہے جب کہ بقیہ مراحل کو وسیع تر مذاکرات کے لیے چھوڑ دیا گیا... واشنگٹن دباؤ ڈال رہا ہے اور نیتن یاہو بائیں بازو سے خوفزدہ ہیں

غزہ میں "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے پیر کے روز تل ابیب میں کیے گئے مظاہروں کا ایک منظر (روئٹرز)
غزہ میں "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے پیر کے روز تل ابیب میں کیے گئے مظاہروں کا ایک منظر (روئٹرز)
TT

تین مرحلوں پر مشتمل معاہدہ اسرائیل اور "حماس" کے جواب کا منتظر ہے

غزہ میں "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے پیر کے روز تل ابیب میں کیے گئے مظاہروں کا ایک منظر (روئٹرز)
غزہ میں "حماس" کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے پیر کے روز تل ابیب میں کیے گئے مظاہروں کا ایک منظر (روئٹرز)

اسرائیل اور "حماس" کے مابین امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثوں نے زیر حراست افراد کے تبادلے کے معاہدے پر زور دیا ہے، جس سے انہیں امید ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کا آغاز ہوگا، لیکن وہ ابھی تک اسرائیل کے حتمی موقف کے منتظر ہیں۔ جب کہ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے اس کے بڑے حصوں پر اتفاق کرتے ہوئے دیگر حصوں پر اعتراض کیا ہے، جب کہ "حماس" کو دو دن کے اندر اپنا جواب پیش کرنا ہوگا۔

دریں اثناء قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی، جو اس وقت واشنگٹن کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ اغوا شدہ افراد کی واپسی کے معاہدے پر بات چیت "چند ہفتے پہلے کی بہ نسبت بہتر ہو رہی ہے" اور یہ "اچھی پیش رفت" ہے جو "مستقبل میں مستقل جنگ بندی" کا باعث بن سکتی ہے۔ ذرائع نے امریکی چینل "این بی سی" نیٹ ورک کو تصدیق کی کہ اسرائیل نے ثالثوں کی جانب سے تبادلے کے معاہدے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے، جس پر ثالثوں نے اتوار کے روز پیرس اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ (...)

منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]