شام، امریکہ کی فضائی سرگرمیوں اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے دوبارہ جمع ہونے کی جگہ

گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
TT

شام، امریکہ کی فضائی سرگرمیوں اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے دوبارہ جمع ہونے کی جگہ

گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کے مطابق، ایرانی حمایت یافتہ گروپوں نے العمر آئل فیلڈ میں شام کے سب سے بڑے امریکی اڈے کو دو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جب کہ جانی و مالی نقصانات کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب رصدگاہ کے مطابق ایک اسرائیلی حملے میں دمشق کے مضافات میں السیدہ زینب کے اطراف میں دو زرعی فارموں کو نشانہ بنائے جانے کے دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 8 ہو چکی ہے اور ان میں دو شامی بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ایک افسر کا محافظ تھا اور دوسرا زرعی فارم کا محافظ تھا۔

مشرقی شام میں امریکی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی امریکی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے اڈے کی فضائی حدود اور دیر الزور کے دیہی علاقوں پر بھرپور پروازیں کی، جب کہ اس دوران ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا الرٹ رہیں اور دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں سے اپنے ٹھکانوں کو دریائے فرات کی پٹی کے ساتھ البوکمال شہر سے المیادین شہر تک

بدلتی رہیں۔(...)

منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]