شام، امریکہ کی فضائی سرگرمیوں اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے دوبارہ جمع ہونے کی جگہ

گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
TT

شام، امریکہ کی فضائی سرگرمیوں اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے دوبارہ جمع ہونے کی جگہ

گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)
گزشتہ جولائی میں شامی افسران "سیدہ زینب" میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (روئٹرز)

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کے مطابق، ایرانی حمایت یافتہ گروپوں نے العمر آئل فیلڈ میں شام کے سب سے بڑے امریکی اڈے کو دو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جب کہ جانی و مالی نقصانات کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب رصدگاہ کے مطابق ایک اسرائیلی حملے میں دمشق کے مضافات میں السیدہ زینب کے اطراف میں دو زرعی فارموں کو نشانہ بنائے جانے کے دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 8 ہو چکی ہے اور ان میں دو شامی بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ایک افسر کا محافظ تھا اور دوسرا زرعی فارم کا محافظ تھا۔

مشرقی شام میں امریکی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی امریکی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے اڈے کی فضائی حدود اور دیر الزور کے دیہی علاقوں پر بھرپور پروازیں کی، جب کہ اس دوران ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا الرٹ رہیں اور دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں سے اپنے ٹھکانوں کو دریائے فرات کی پٹی کے ساتھ البوکمال شہر سے المیادین شہر تک

بدلتی رہیں۔(...)

منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]