اگرچہ نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کو گزرے تقریباً 80 سال گزر چکے ہیں لیکن وہ ان دنوں ایک بار پھر شہ سرخیوں میں ہیں، جیسا کہ ان کی کتاب "یہودیوں کی نسل کشی (ہولوکاسٹ)" کی سالانہ یاد کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ہاتھ میں دیکھی گئی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو نے ہفتے کے روز شام کی ایک پریس کانفرنس کے دوران ایڈولف ہٹلر کی کتاب "مین کیمپف" کا عربی نسخہ تھامے مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ یہ کتاب دیگر نازی پروپیگنڈے سمیت غزہ میں تحریک "حماس" کے زیر انتظام ایک گھر سے ملی ہے۔
نتن یاہو نے "X" ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو تقریر میں کہا کہ "جب اسرائیل غزہ میں اپنی کاروائی ختم کر دے گا تو ایسی یہود مخالف تعلیم جاری نہیں رہے گی۔" انہوں نے مزید کہا: "اگر ہم ان نئے نازیوں (حماس) کے دہشت گردوں کو ختم نہیں کریں گے تو اگلے قتل عام میں فرق صرف وقت کا ہوگا۔"
تحریک "حماس" کے رہنما حسام بدران نے نیتن یاہو کے بیانات کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم پر جھوٹ بولنے اور گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا: "یہ بتانے کی کوشش کرنا کہ ہمیں ایسی کتابوں کی ضرورت ہے، ایک گمراہ کن قدم ہے، کیونکہ ان کا صرف قبضہ اور کیے جانے والے جرائم ہی فلسطینی مزاحمت کو بڑھانے کے لیے کافی ہیں۔" (...)
منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]