کل (بروز منگل) عراقی حزب اللہ ملیشیا نے امریکی افواج کے خلاف اپنی کاروائیاں معطل کرنے کا اعلان کیا، جنہیں امریکی افواج کو نشانہ بنانے کے جواب میں فوجی کاروائی کی توقع تھی۔
عراقی حزب اللہ ملیشیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے امریکی افواج کے خلاف فوجی اور سیکیورٹی آپریشنز معطل کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے، کیونکہ "عراقی حکومت کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہے۔" علاوہ ازیں "اس نے عارضی طور پر غیر فعال دفاع کی سفارش کی ہے اگر اس کے عناصر کے خلاف کوئی امریکی انتقامی کاروائی ہوئی۔"
ملیشیا نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ ہم نے "غزہ میں اپنے مظلوم لوگوں کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ دوسروں کی مداخلت کے بغیر اپنی مرضی پر قائم رہیں۔ درحقیقت، محور میں ہمارے بھائی - خاص طور پر اسلامی جمہوریہ میں - نہیں جانتے کہ ہم جہاد کیسے کرتے ہیں، وہ اکثر عراق اور شام میں قابض امریکی افواج کے خلاف دباؤ اور تناؤ بڑھنے کی پرواہ نہیں کرتے۔"
امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے حکام کا خیال ہے کہ اس حملے کے پیچھے ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کا ہاتھ تھا۔ جب کہ یہ بیان سیاسی اور عسکری طور پر انتہائی خطرناک ہے کہ جب عراق اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا۔(...)
بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]