ایک میزائل یمن کے ساحل کے قریب تجارتی بحری جہاز سےٹکرا گیا

ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
TT

ایک میزائل یمن کے ساحل کے قریب تجارتی بحری جہاز سےٹکرا گیا

ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک کارگو بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے (آرکائیو - روئٹرز)

سمندری سیکیورٹی کمپنی "ایمبرے" کے مطابق، یمن سے داغا گیا ایک میزائل ساحل کے قریب ایک تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا۔ کمپنی نے کہا کہ "ایک تجارتی جہاز کو مبینہ طور پر میزائل سے نشانہ بنایا گیا جب ... وہ یمن کے علاقے عدن کے جنوب مغرب میں سفر کر رہا تھا۔" کمپنی نے مزید کہا کہ "جہاز نے اپنے عرشے پر دھماکے کی اطلاع دی ہے۔"

"روئٹرز" کی خبر کے مطابق، اس سے قبل کل یمن میں حوثی گروپ نے کہا تھا کہ اس نے اپنی ایک کاروائی میں امریکی تجارتی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔

حوثی گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ سریع نے ایک بیان میں کہا کہ اس کاروائی میں "امریکی تجارتی جہاز (کوئے) کو مناسب بحری میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔"

ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ نے کل بدھ کے روز ایک امریکی ڈسٹرائر پر حملہ کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں امریکی اور برطانوی بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھنے کا عہد کیا۔ دریں اثنا امریکی سینٹرل فورسز نے حوثی گروپ کی طرف سے فائر کیے گئے ایک میزائل کو مار گرانے کی تصدیق کی۔ (...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]