عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" امریکی افواج پر اپنے حملے کیوں روک رہی ہے؟

عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" ایک تقریب میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)
عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" ایک تقریب میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)
TT

عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" امریکی افواج پر اپنے حملے کیوں روک رہی ہے؟

عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" ایک تقریب میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)
عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" ایک تقریب میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)

"روئٹرز" کے مطابق چار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ عراق میں اکتوبر سے امریکی افواج کے خلاف درجنوں حملے کرنے والی عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" نے تہران اور عراقی حکومت میں شامل جماعتوں کے دباؤ کے بعد مجبوراً اپنے حملوں کو روکنے کا اعلان کیا، جنہوں نے یہ محسوس کیا کہ اس گروپ نے سرخ لائن عبور کر لی ہے۔

واشنگٹن نے کہا کہ ایران کی اتحادی مسلح "حزب اللہ بریگیڈز" اتوار کے روز اردن اور شام کی سرحد پر ہونے والے ڈرون حملے میں ملوث تھی، جس میں تین امریکی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے، جس پر واشنگٹن نے اس کا بھرپور جواب دینے کا عہد کیا تھا۔

کل "حزب اللہ بریگیڈز" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے امریکی افواج پر تمام حملے بند کر دیئے ہیں کیونکہ وہ عراقی حکومت کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتی اور اس نے ایران، جسے "محور مزاحمت" کہا جاتا ہے، کے خلاف غیر معمولی عوامی تبصروں کا مشاہدہ کیا۔ (...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]