باتیلی کا طرابلس میں مسلح ملیشیا کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کا کیا مقصد ہے؟

باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)
باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)
TT

باتیلی کا طرابلس میں مسلح ملیشیا کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کا کیا مقصد ہے؟

باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)
باتیلی کی فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کا منظر (اقوام متحدہ مشن)

لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی عبداللہ باتیلی نے حالیہ دنوں میں طرابلس میں مغربی لیبیا میں سکیورٹی اور فوجی حکام کے 20 سے زائد نمائندوں سے ملاقات کی۔ مشن کے بیان کے مطابق، یہ ملاقاتیں "باتیلی کی جانب سے ملک کی تمام فعال جماعتوں کو پیچیدہ سیاسی بحران کو حل کرنے کی کوششوں میں  شامل کرنے" کے فریم ورک میں ہیں، جیسا کہ بیان میں کہا گیا ہے۔ جب کہ کچھ سیاستدانوں اور تجزیہ کاروں نے "اقوام متحدہ کے ایلچی کی جانب سے تمام اہم قوتوں کو مذاکرات کی میز پر جمع کرنے میں ناکامی کے بعد اسے ملک کی عمومی مسلح افواج پر ان کا انحصار قرار دیا ہے۔" جب کہ کچھ کے نزدیک یہ ملاقاتیں "ان فوجی اور سیکورٹی رہنماؤں کے مطالبات سننے" کے فریم ورک میں ہیں۔

لیبیا کے ایوان نمائندگان کے ایک رکن حسن الزرقا نے پہلی رائے کو اپنایا، جو کہ ملک کے مشرق و مغرب میں مسلح افواج کے کردار پر باتیلی کا انحصار ہے، کیونکہ وہ "تین ماہ قبل شروع کیے گئے اپنے سابقہ اقدام کے تحت کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے، جس میں انہوں نے صدارتی کونسل، ایوان نمائندگان، سپریم کونسل، (عبوری) اتحاد حکومت اور لیبیا کی قومی فوج کی جنرل کمانڈ کو سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ بننے والے مسائل کا حل کے لیے جمع ہوں۔" الزرقا نے یہ بھی بتایا کہ باتیلی نے مغربی علاقے کے رہنماؤں سے ملاقات کے ایک روز بعد نیشنل آرمی کے کمانڈر فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے ساتھ ملاقات کی، جن کی افواج مشرق اور جنوب پر کنٹرول رکھتی ہیں۔ (...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]