سوڈان میں "تقدم" البرہان سے ملاقات کے لیے تیار

جو منامہ میں خفیہ مذاکرات کی ناکامی کے باوجود ہے

سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)
سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)
TT

سوڈان میں "تقدم" البرہان سے ملاقات کے لیے تیار

سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)
سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)

سوڈان میں "سویلین ڈیموکریٹک فورسز کی رابطہ کمیٹی" (تقدم) نے فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان سے ملاقات کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا، جب کہ ان کا یہ اعلان البرہان کا ملک کے مشرق میں ایک فوجی اڈے پر اپنے فوجیوں سے خطاب کرنے کے چند گھنٹوں بعد ہے، جس میں انہوں نے زور دیا کہ وہ "ملک سے باہر کسی کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے۔"

"تقدم" کے ترجمان علاء الدین نقد نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ رابطہ کمیٹی البرہان سے "کبھی بھی اور کسی بھی جگہ ملاقات کے لیے تیار ہے، خواہ یہ سوڈان کے اندر ہو یا باہر(...) اور ہمیں امید ہے کہ یہ جلد ہو جائے گا، کیونکہ وقت گزرتا جا رہا ہے اور جنگ سوڈانیوں کی مشکلات میں اضافہ کرتی جا رہی ہے۔"

"تقدم" کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے البرہان اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو "حمیدتی" کو دو پیغامات بھیجے، جس میں ان دونوں سے جنگ کو روکنے کی راہوں کی تلاش کے لیے ملاقات کی درخواست کی گئی تھی۔ جس کا "حمیدتی" نے جواب دیا اور ادیس ابابا میں ملاقاتیں کیں، جس کے نتیجے میں "عدیس ابابا اعلامیہ" میں اس بات پر اتفاق کے بعد دستخط کیے گئے کہ "فوری طور پر جنگ بندی کر کے ایک متحد قومی فوج بنائی جائے جو کسی بھی سیاسی یا نظریاتی پابندیوں کے تابع نہ ہو۔" (...)

جمعہ-21 رجب 1445ہجری، 02 فروری 2024، شمارہ نمبر[16502]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]