سوڈان میں "تقدم" البرہان سے ملاقات کے لیے تیار

جو منامہ میں خفیہ مذاکرات کی ناکامی کے باوجود ہے

سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)
سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)
TT

سوڈان میں "تقدم" البرہان سے ملاقات کے لیے تیار

سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)
سابق سوڈانی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک (غیتی)

سوڈان میں "سویلین ڈیموکریٹک فورسز کی رابطہ کمیٹی" (تقدم) نے فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان سے ملاقات کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا، جب کہ ان کا یہ اعلان البرہان کا ملک کے مشرق میں ایک فوجی اڈے پر اپنے فوجیوں سے خطاب کرنے کے چند گھنٹوں بعد ہے، جس میں انہوں نے زور دیا کہ وہ "ملک سے باہر کسی کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے۔"

"تقدم" کے ترجمان علاء الدین نقد نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ رابطہ کمیٹی البرہان سے "کبھی بھی اور کسی بھی جگہ ملاقات کے لیے تیار ہے، خواہ یہ سوڈان کے اندر ہو یا باہر(...) اور ہمیں امید ہے کہ یہ جلد ہو جائے گا، کیونکہ وقت گزرتا جا رہا ہے اور جنگ سوڈانیوں کی مشکلات میں اضافہ کرتی جا رہی ہے۔"

"تقدم" کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے البرہان اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو "حمیدتی" کو دو پیغامات بھیجے، جس میں ان دونوں سے جنگ کو روکنے کی راہوں کی تلاش کے لیے ملاقات کی درخواست کی گئی تھی۔ جس کا "حمیدتی" نے جواب دیا اور ادیس ابابا میں ملاقاتیں کیں، جس کے نتیجے میں "عدیس ابابا اعلامیہ" میں اس بات پر اتفاق کے بعد دستخط کیے گئے کہ "فوری طور پر جنگ بندی کر کے ایک متحد قومی فوج بنائی جائے جو کسی بھی سیاسی یا نظریاتی پابندیوں کے تابع نہ ہو۔" (...)

جمعہ-21 رجب 1445ہجری، 02 فروری 2024، شمارہ نمبر[16502]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]