حوثیوں کے حملے مزید خوفناک ہوتے جا رہے ہیں

حوثی گروپ کے رہنما نے امریکی-برطانوی حملوں کو "ناکامی" قرار دیا

ڈینش فریگیٹ بحیرہ احمر میں محفوظ نیویگیشن آپریشن میں حصہ لینے کے لیے جا رہا ہے (روئٹرز)
ڈینش فریگیٹ بحیرہ احمر میں محفوظ نیویگیشن آپریشن میں حصہ لینے کے لیے جا رہا ہے (روئٹرز)
TT

حوثیوں کے حملے مزید خوفناک ہوتے جا رہے ہیں

ڈینش فریگیٹ بحیرہ احمر میں محفوظ نیویگیشن آپریشن میں حصہ لینے کے لیے جا رہا ہے (روئٹرز)
ڈینش فریگیٹ بحیرہ احمر میں محفوظ نیویگیشن آپریشن میں حصہ لینے کے لیے جا رہا ہے (روئٹرز)

یمن میں حوثیوں کے خلاف امریکی اور برطانوی حملوں کے دوران ان کی جانب سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ حوثی گروپ کے رہنما عبدالملک الحوثی نے امریکی اور برطانوی حملوں کو "ناکام" قرار دیتے ہوئے اپنے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔

"امریکی سینٹرل کمانڈ" نے اطلاع دی ہے کہ اس کی افواج نے یکم فروری کو صنعا کے وقت کے مطابق تقریباً 1:30 بجے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے ڈرونز کے لیے ایک زمینی کنٹرول سٹیشن پر حملہ کیا اور 10 ڈرونز کو ایک ہی سمت میں چھوڑا۔

جب کہ "امریکی سینٹرل کمانڈ" نے اپنے پچھلے بیان میں کہا تھا کہ بدھ کی شام تقریباً 8:30 بجے (صنعا کے وقت کے مطابق)، ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں نے یمن میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں سے خلیج عدن کی جانب ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل داغا، جسے امریکی ڈسٹرائر "یو ایس ایس کارنی" نے کامیابی سے مار گرایا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بدھ کی رات 9 بج کر 10 منٹ پر "یو ایس ایس کارنی" نامی بحری جہاز نے اپنے ارد گرد میں موجود بغیر پائلٹ کے 3 ایرانی ڈرونز کو مار گرایا، جب کہ کسی کے زخمی ہونے یا نقصان ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔(...)

جمعہ-21 رجب 1445ہجری، 02 فروری 2024، شمارہ نمبر[16502]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]