ایرانی ملیشیا دیر الزور میں دوبارہ اپنی جگہ بنا رہی ہیں اور ان کے افراد عام شہریوں میں پھیل رہے ہیں

شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)
شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)
TT

ایرانی ملیشیا دیر الزور میں دوبارہ اپنی جگہ بنا رہی ہیں اور ان کے افراد عام شہریوں میں پھیل رہے ہیں

شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)
شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)

مشرقی شام میں ایرانی "پاسداران انقلاب" کے مقامات پر امریکی حملے کے دو روز بعد دیر الزور کے مشرق میں ایرانی ملیشیاؤں کے لیے بھاری ہتھیاروں اور ڈرونز کی کھیپ کی آمد پر خطے میں معمول کی صورت حال دوبارہ جاری ہو چکی ہے، جیسا کہ "دیر الزور 24" نیٹ ورک نے رپورٹ کیا ہے اور اس نے دیر الزور کے مشرقی مضافات میں صبیخان شہر میں افغان "فاطمیون بریگیڈز" ملیشیا کے لیے فوجی اور لاجسٹک کمک پہنچنے کی اطلاع دی ہے۔

نیٹ ورک کے نمائندے نے اطلاع دی کہ "5 ٹویوٹا شاس پک اپ" صبیخان شہر میں دریائے فرات کے ساحل پر واقع واٹر فلٹریشن اسٹیشن پر پہنچیں۔ نمائندے نے مزید کہا کہ ان گاڑیوں میں کم فاصلے تک مار کرنے والے "کاتیوشا" اور "گراڈ" میزائلوں کے ساتھ ساتھ فکسڈ ونگ ڈرون طیارے بھی موجود تھے۔

نیٹ ورک کے "ایکس" پر اکاؤنٹ نے نشاندہی کی کہ اس کھیپ میں مختلف میزائلوں، بغیر پائلٹ کے ڈرون طیاروں اور دیگر آلات کے ساتھ ساتھ لبنانی "حزب اللہ" ملیشیا اور ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ارکان بھی شامل تھے۔(...)

پیر-24 رجب 1445ہجری، 05 فروری 2024، شمارہ نمبر[16505]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]