غزہ کی پٹی میں "جنگ بندی" میں اتار چڑھاؤ کے باعث "رفح" کراسنگ پر دباؤ میں اضافہ

اور "کرم ابو سالم" کو بطور متبادل استعمال کرنے کی اسرائیلی تجویز

مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح کراسنگ (اے ایف پی)
مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح کراسنگ (اے ایف پی)
TT

غزہ کی پٹی میں "جنگ بندی" میں اتار چڑھاؤ کے باعث "رفح" کراسنگ پر دباؤ میں اضافہ

مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح کراسنگ (اے ایف پی)
مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح کراسنگ (اے ایف پی)

رفح کراسنگ، غزہ کی پٹی سے متعلق تمام سیاسی بحثوں میں ہمیشہ نمایاں رہی ہے، چاہے وہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے سے  متعلق ہو یا جنگ کے خاتمے کے بعد "اگلے دن" کے نام سے مشہور ہونے والے انتظامات سے متعلق ہو۔ مزید اب فلسطینی پٹی میں "جنگ بندی" کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے اس کراسنگ سے نقل وحرکت میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل وقتاً فوقتاً اس کراسنگ کے ذریعے فلسطینی فریق سے مستقبل میں نمٹنے کے بارے میں بیانات جاری کرتا رہتا ہے، جن میں تازہ ترین وہ رپورٹ ہے جسے اسرائیلی میڈیا نے تل ابیب حکومت سے نقل کیا ہے کہ وہ کراسنگ سائٹ کو "کرم ابو سالم" کے علاقے میں منتقل کرنے کی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے جو مصر، غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے مابین ایک سرحدی "مثلث" بناتی ہے۔

ہفتے کے روز اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی کے "چینل 13" نے بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کی "رفح کراسنگ کے مقام کو کریم ابو سالم کراسنگ کے قریب منتقل کرنے اور اس کے بعد رفح کراسنگ پر دوبارہ اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش کا انکشاف کیا،" جسے اس نے 2005 میں پورے "فلاڈیلفیا محور" سمیت غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلاء کے نتیجے میں چھوڑ دیا تھا۔ (...)

پیر-24 رجب 1445ہجری، 05 فروری 2024، شمارہ نمبر[16505]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]