بلنکن کا غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر قطر میں تبادلہ خیال

فوجی آپشن سے خطے کے بحران حل نہیں ہوں گے: دوحہ

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کل شام امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کل شام امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)
TT

بلنکن کا غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر قطر میں تبادلہ خیال

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کل شام امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کل شام امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)

قطر نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی، شہریوں کی حفاظت اور پٹی کے تمام علاقوں میں کافی مقدار میں مسلسل انسانی امداد کے داخلے کو جاری رکھنے کے لیے مربوط علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کل منگل کی شام "لوسیل پیلس" میں اپنے دفتر میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات کی، جو سعودی عرب اور اسرائیل کے دورے کے ضمن میں قطر پہنچے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کے ساتھ اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کو دوبارہ شروع کرنے اور پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کی رفتار کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

"قطر نیوز ایجنسی (قنا)" نے کہا کہ امریکی وزیر نے قطر کی "غزہ میں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے مسلسل کوششوں" پر اپنے ملک کی جانب سے تعریف کی۔

قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے بھی امریکی وزیر خارجہ سے بات چیت کی اور "دونوں دوست ممالک کے درمیان قریبی اسٹریٹجک تعلقات، غزہ کی پٹی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال میں پیش رفت، خطے میں تشدد کے بڑھتے ہوئے دائرہ کار اور علاقائی و بین الاقوامی امن و استحکام پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔" (...)

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]