غزہ میں ہسپتال کے ڈاکٹرز آلات کی کمی کے باعث مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات کے مطابق ان کا انتخاب کر رہے ہیں

غزہ کے یورپی ہسپتال میں ملازمین اور آلات کی شدید قلت طبی ٹیموں کو مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر رہی ہے (روئٹرز)
غزہ کے یورپی ہسپتال میں ملازمین اور آلات کی شدید قلت طبی ٹیموں کو مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر رہی ہے (روئٹرز)
TT

غزہ میں ہسپتال کے ڈاکٹرز آلات کی کمی کے باعث مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات کے مطابق ان کا انتخاب کر رہے ہیں

غزہ کے یورپی ہسپتال میں ملازمین اور آلات کی شدید قلت طبی ٹیموں کو مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر رہی ہے (روئٹرز)
غزہ کے یورپی ہسپتال میں ملازمین اور آلات کی شدید قلت طبی ٹیموں کو مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر رہی ہے (روئٹرز)

غزہ کے یورپی ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں عملے اور آلات کی شدید کمی طبی ٹیموں کو تکلیف دہ فیصلے کرنے پر مجبور کر رہی ہے کہ وہ کس کا علاج کریں، چنانچہ بہت سے مریضوں کو شدید زخمی ہونے کے باوجود بغیر علاج کے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

"روئٹرز" کی ایک رپورٹ میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں واقع یورپی ہسپتال میں صرف 240 مریضوں کی گنجائش ہے،لیکن ابھی اس میں تقریباً ایک ہزار مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے، جب کہ بہت سے بے گھر افراد اس کی راہداریوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

پلاسٹک سرجن احمد المخللاتی نے کہا: "کئی دنوں سے ہم ترجیح کے حساب سے مریضوں کے درمیان انتخاب کرنے پر مجبور ہیں۔" انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ان لوگوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے جن کے زندہ رہنے کے زیادہ امکانات ہیں، اور ان لوگوں کو چھوڑ دینا جو "خراب صورتحال میں ہیں اور انہیں بہت زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "ہم نے بہت سے مریضوں کو اس لیے کھو دیا کیونکہ ہم  انہیں سروس فراہم کرنے سے قاصر تھے۔ ایک وقت میں ہم شدید جھلسنے والے کسی بھی مریض کو نہیں لیتے تھے، کیونکہ ہم جانتے تھے کہ انتہائی نگہداشت یونٹ کی موجودہ صلاحیت ان کیسز کو نہیں سنبھال سکے گی۔"

المخللاتی نے بہت سے ایسے مریضوں کے بارے میں بتایا جو اپنے پورے خاندان کو کھو چکے تھے اور وہ اکثر روتے رہتے تھے، "کیونکہ ہم مطلوبہ انداز میں انہیں دیکھ بھال فراہم کرنے سے قاصر تھے۔" (...)

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]