ریاض نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط عائد کی ہے: بلنکن

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)
TT

ریاض نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط عائد کی ہے: بلنکن

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کل منگل کے روز کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں اپنی دلچسپی کی تصدیق کر دی ہے لیکن وہ غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب اقدام چاہتے ہیں۔

بلنکن نے ریاض میں شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے اگلے روز دوحہ میں صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا "اسرائیل کے ساتھ معمولکے تعلقات قائم کرنے متعلق ولی عہد نے سعودی عرب کی جانب سے اس میں بڑی دلچسپی کا اعادہ کیا۔" انھوں نے مزید کہا "لیکن انھوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی جو انھوں نے مجھے پہلے بھی کہی تھی کہ ایسا کرنے کے لیے دو چیزیں ضروری ہیں: غزہ میں تنازعات کا خاتمہ اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک واضح، قابل اعتماد اور محدود وقت کا تعین کیا جائے۔"

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]