ریاض نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط عائد کی ہے: بلنکن

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)
TT

ریاض نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط عائد کی ہے: بلنکن

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ریاض میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا خیرمقدم کیا (واس)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کل منگل کے روز کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں اپنی دلچسپی کی تصدیق کر دی ہے لیکن وہ غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب اقدام چاہتے ہیں۔

بلنکن نے ریاض میں شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے اگلے روز دوحہ میں صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا "اسرائیل کے ساتھ معمولکے تعلقات قائم کرنے متعلق ولی عہد نے سعودی عرب کی جانب سے اس میں بڑی دلچسپی کا اعادہ کیا۔" انھوں نے مزید کہا "لیکن انھوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی جو انھوں نے مجھے پہلے بھی کہی تھی کہ ایسا کرنے کے لیے دو چیزیں ضروری ہیں: غزہ میں تنازعات کا خاتمہ اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک واضح، قابل اعتماد اور محدود وقت کا تعین کیا جائے۔"

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]