رفح پر حملے سے غزہ کی نصف آبادی کے بے گھر ہونے کا خطرہ

نیتن یاہو حملے کے لیے پرعزم... "حماس" کی قیدیوں کے تبادلے کو روکنے کی دھمکی... اور بین الاقوامی انتباہات میں اضافہ

شہر پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے پیش نظر کل فلسطینی لوگ ٹرک پر سوار ہو کر جا رہے ہیں (اے ایف پی)
شہر پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے پیش نظر کل فلسطینی لوگ ٹرک پر سوار ہو کر جا رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

رفح پر حملے سے غزہ کی نصف آبادی کے بے گھر ہونے کا خطرہ

شہر پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے پیش نظر کل فلسطینی لوگ ٹرک پر سوار ہو کر جا رہے ہیں (اے ایف پی)
شہر پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے پیش نظر کل فلسطینی لوگ ٹرک پر سوار ہو کر جا رہے ہیں (اے ایف پی)

گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے رفح شہر پر زمینی کاروائی کے ذریعے حملہ کرنے پر اصرار کرتے ہوئے بے گھر لوگوں سے بھرے اس شہر میں "حماس" کے بریگیڈز کو ختم کرنے کا عہد کیا۔ جب کہ انہوں نے اس ضمن میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی انتباہات کو نظر انداز کیا، جن کا کہنا ہے کہ اس سے غزہ کی پٹی کی نصف سے زیادہ آبادی کے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔

نیتن یاہو نے امریکی نیوز چینل "اے بی سی" نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جو لوگ "یہ چاہتے کہ ہم رفح تک نہ پہنچیں دراصل وہ یہ نہیں چاہتے کہ ہم جیتیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "فتح ہماری پہنچ میں آ چکی ہے۔" انہوں نے شہریوں کے نکلنے کے لیے "محفوظ راہداری" کے وجود کی جانب اشارہ کیا، تاہم انھوں نے اس بارے میں تفصیلات واضح نہیں کیں، جب کہ "اونروا" کی خاتون ترجمان تمارا الرفاعی نے کہا کہ شہریوں کے پاس ان جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہیں بچی ہے۔

خیال رہے کہ نیتن یاہو کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب دنیا نے اسرائیل کو رفح پر حملے کے نتائج سے خبردار کیا تھا، کیونکہ یہاں تقریباً 250,000 اصل باشندوں کے علاوہ 1.3 ملین سے زیادہ بے گھر افراد 64 مربع کلومیٹر سے بھی کم رقبے میں رہائش پذیر ہیں، چنانچہ حملے کی صورت میں خطرناک قتل عام اور ایک آفت کا خدشہ ہے۔ (...)

پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]