گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے رفح شہر پر زمینی کاروائی کے ذریعے حملہ کرنے پر اصرار کرتے ہوئے بے گھر لوگوں سے بھرے اس شہر میں "حماس" کے بریگیڈز کو ختم کرنے کا عہد کیا۔ جب کہ انہوں نے اس ضمن میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی انتباہات کو نظر انداز کیا، جن کا کہنا ہے کہ اس سے غزہ کی پٹی کی نصف سے زیادہ آبادی کے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔
نیتن یاہو نے امریکی نیوز چینل "اے بی سی" نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جو لوگ "یہ چاہتے کہ ہم رفح تک نہ پہنچیں دراصل وہ یہ نہیں چاہتے کہ ہم جیتیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "فتح ہماری پہنچ میں آ چکی ہے۔" انہوں نے شہریوں کے نکلنے کے لیے "محفوظ راہداری" کے وجود کی جانب اشارہ کیا، تاہم انھوں نے اس بارے میں تفصیلات واضح نہیں کیں، جب کہ "اونروا" کی خاتون ترجمان تمارا الرفاعی نے کہا کہ شہریوں کے پاس ان جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہیں بچی ہے۔
خیال رہے کہ نیتن یاہو کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب دنیا نے اسرائیل کو رفح پر حملے کے نتائج سے خبردار کیا تھا، کیونکہ یہاں تقریباً 250,000 اصل باشندوں کے علاوہ 1.3 ملین سے زیادہ بے گھر افراد 64 مربع کلومیٹر سے بھی کم رقبے میں رہائش پذیر ہیں، چنانچہ حملے کی صورت میں خطرناک قتل عام اور ایک آفت کا خدشہ ہے۔ (...)
پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]