امریکی افواج کے حوالے سے عراق میں باہمی تقسیم

یہ اختلافات شیعہ "کوارڈینیشن فریم ورک" میں بھی ہیں

عراقی وزیر اعظم کے میڈیا آفس کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر میں السودانی کو عراقی مسلح افواج اور بین الاقوامی اتحاد کے سینئر حکام سے ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
عراقی وزیر اعظم کے میڈیا آفس کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر میں السودانی کو عراقی مسلح افواج اور بین الاقوامی اتحاد کے سینئر حکام سے ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکی افواج کے حوالے سے عراق میں باہمی تقسیم

عراقی وزیر اعظم کے میڈیا آفس کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر میں السودانی کو عراقی مسلح افواج اور بین الاقوامی اتحاد کے سینئر حکام سے ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
عراقی وزیر اعظم کے میڈیا آفس کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر میں السودانی کو عراقی مسلح افواج اور بین الاقوامی اتحاد کے سینئر حکام سے ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)

عراقی پارلیمنٹ کی طرف سے ہفتے کے روز "عراقی خودمختاری پر حملوں... اور امریکیوں کے انخلاء" کے بارے میں بحث کرنے کے لیے منعقدہ اجلاس کے دوران زیادہ تر سیاسی قوتوں کی جانب سے دکھائی جانے والی "سستی" ظاہر ہوئی اور ان میں سرفہرست شیعہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" ہے۔

 اس اجلاس میں کل 329 نائبین میں سے تقریباً 105 نائبین نے شرکت کی، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ زیادہ تر شیعہ قوتیں امریکی افواج کے انخلاء کی حمایت نہیں کرتیں، حالانکہ اس سے وابستہ مسلح گروپوں کے اعلان کے مطابق یہ ان کے بنیادی مطالبات میں سے ایک ہے۔

ایسے وقت میں کہ جب عراقی حکومت مستقبل میں بین الاقوامی اتحادی افواج کی عراق میں موجودگی کے معاملے کو حل کرنے کے لیے امریکیوں کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات دوبارہ شروع کر رہی ہے، عام سیاسی رجحان اس جانب مائل نظر آتا ہے کہ ان افواج کو عراق میں باقی رکھا جائے۔ "کوآرڈینیشن فریم ورک" فورسز کے ایک قریبی ذریعہ کا کہنا ہے کہ "گروپوں کے حملے اور جواب میں امریکی حملے معاملات کو بہت حد تک پیچیدہ بنا رہے ہیں، لیکن امریکیوں کو نکالنے کے بارے میں "فریم ورک" فورسز کے اندر کے حقیقی ارادوں کو جاننا آسان نہیں ہے، باوجود اس کے کہ ان کے ہر حملے کے ساتھ یہ اپنا مذمتی بیانات جاری کرتے رہتے ہیں۔" (...)

پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]