قطر - ایران ملاقات میں غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن دوحہ میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن دوحہ میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)
TT

قطر - ایران ملاقات میں غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن دوحہ میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن دوحہ میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے (قنا)

کل پیر کے روز، قطر کی ریاست نے اپنے موقف کی توثیق کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی، شہریوں کی حفاظت اور پٹی میں بلا روک ٹوک انسانی امداد کے مسلسل داخلے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

قطر کے وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن نے دوحہ میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، ان کے فروغ کی راپوں اور غزہ کی پٹی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات، ان کی حمایت اور ترقی کی راہوں، غزہ اور مقبوضہ علاقوں کی صورتحال میں تازہ پیش رفت، خطے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور علاقائی و عالمی امن و استحکام پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

ملاقات کے دوران، قطری وزیر خارجہ نے غزہ میں فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور اس پٹی میں بغیر کسی رکاوٹ کے انسانی امداد کے مسلسل داخلے کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ملک کے موقف کی توثیق کی۔

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]