نامعلوم" فضائی حملوں میں دیر الزور میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو نشانہ بنایا گیا: شامی رصدگاہ

دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)
دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)
TT

نامعلوم" فضائی حملوں میں دیر الزور میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو نشانہ بنایا گیا: شامی رصدگاہ

دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)
دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)

شام میں دیر الزور کے مضافات میں المیادین شہر کے قریب الشبلی کے علاقے میں ایک زرعی فارم کو نامعلوم ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، جس کے بارے میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈرونز ممکنہ طور پر "امریکی افواج" کے تھے۔

ڈرون طیاروں، جن کے بارے میں رصدگاہ کا خیال ہے کہ وہ امریکی تھے، نے ایک خالی جگہ کو بغیر کسی جانی نقصان کے نشانہ بنایا جو ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ارکان کو تربیت دینے کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔ جب کہ عین علی بیس روڈ، جہاں میزائل لانچنگ پیڈ ہے، پر ایک ٹینکر کے ڈرائیور کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کر دیا گیا۔

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]