غزہ کے بارے میں چار فریقی اجلاس کا ماحول "مثبت" رہا: مصری ذریعہ کا بیان

فلسطینی لوگ 12 فروری 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تباہ شدہ علاقے کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے) 
فلسطینی لوگ 12 فروری 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تباہ شدہ علاقے کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے) 
TT

غزہ کے بارے میں چار فریقی اجلاس کا ماحول "مثبت" رہا: مصری ذریعہ کا بیان

فلسطینی لوگ 12 فروری 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تباہ شدہ علاقے کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے) 
فلسطینی لوگ 12 فروری 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تباہ شدہ علاقے کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے) 

کل منگل کی شام ٹیلی ویژن چینل "قاہرہ نیوز" نے ایک سینئر مصری ذریعہ سے نقل کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی راہوں اور قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر اتفاق سے متعلق قاہرہ کے چار فریقی اجلاس میں "اختلافات" کی نفی کی، دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اجلاس ختم ہوگیا ہے اور اسرائیلی وفد روانہ ہو چکا ہے۔ ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ مصری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مصر، امریکہ، قطر اور اسرائیل پر مشتمل اس بات چیت میں "مثبت" ماحول کا مشاہدہ کیا گیا اور یہ جاری رہیں گے، جب کہ اس سے قبل ٹیلی ویژن نے ایک اور مصری ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ یہ بات چیت اگلے تین روز تک جاری رہے گی۔

تاہم اسرائیلی اخبار (ہاریٹز) نے خبر دی ہے کہ قاہرہ میں چار فریقی اجلاس ختم ہو گیا ہے اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (موساد) کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا مصری دارالحکومت سے جا چکے ہیں۔ اخبار نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے تحریک "حماس" کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے پیش کی گئی تجویز پر اپنا سرکاری جواب نہیں دیا اور نشاندہی کی کہ اسرائیلی وفد صرف کاروائی "سننے" کے لیے قاہرہ اجلاس میں گیا تھا۔

دوسری جانب، فلسطینی ریڈیو "الاقصیٰ" کے مطابق تحریک "حماس" کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے کہا کہ قاہرہ کے مذاکرات میں جو ہوا اس کی تفصیلات کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔(...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]