غزہ، قومی اتھارٹی کی ذمہ داری ہے اور جارحیت رکنے کے فوری بعد ہم آگے بڑھیں گے: عباس

فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)
فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)
TT

غزہ، قومی اتھارٹی کی ذمہ داری ہے اور جارحیت رکنے کے فوری بعد ہم آگے بڑھیں گے: عباس

فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)
فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی نیشنل اتھارٹی "غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت بند ہوتے ہی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم غزہ کی پٹی کے ذمہ دار تھے، ہیں اور آگے بھی ہم ہی اس کے ذمہ دار رہیں گے۔"

فلسطینی صدر نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں زور دیا کہ فلسطینی لبریشن تنظیم میں شمولیت کا دروازہ فلسطینی سیاسی عمل کے تمام شعبوں کے لیے کھلا ہے۔ انہوں نے "تنظیم کی نمائندگی میں اتحاد اور عرب و بین الاقوامی ذمہ داریوں اور فلسطینی قومی کونسلز کی قراردادوں کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل فلسطینیوں کا معاملہ اندرونی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم نے آزاد فلسطینی قومی فیصلے کی حفاظت کی راہ میں بہت قیمت ادا کی ہے چنانچہ ہم کسی کو بھی اس میں مداخلت کرنے یا اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔" انہوں نے تحریک "حماس" پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کے ان نتائج کو نافذ کرنے سے مسلسل بھاگ رہی ہے جن کا مقصد 2007 میں "حماس" کی بغاوت کے سبب اس کے غزہ پر قبضے کے بعد پیدا ہونے والی تقسیم پر قابو پانا تھا۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]