جنگ بندی کے مذاکرات "مشکل" ہیں... اور نیتن یاہو لاگت کو کم کرنا چاہتے ہیں

مصر کی رمضان سے قبل پیش رفت کی کوشش

کل بدھ کے روز رفح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے درمیان ایک لڑکی اپنی ہاتھ گاڑی کھینچ رہی ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز رفح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے درمیان ایک لڑکی اپنی ہاتھ گاڑی کھینچ رہی ہے (اے ایف پی)
TT

جنگ بندی کے مذاکرات "مشکل" ہیں... اور نیتن یاہو لاگت کو کم کرنا چاہتے ہیں

کل بدھ کے روز رفح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے درمیان ایک لڑکی اپنی ہاتھ گاڑی کھینچ رہی ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز رفح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے درمیان ایک لڑکی اپنی ہاتھ گاڑی کھینچ رہی ہے (اے ایف پی)

ایسے وقت میں کہ جب غزہ کی پٹی میں امن کے قیام اور قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئی ڈیل کی منظوری کے لیے قاہرہ میں جاری مذاکرات کو ایک باخبر مصری ذریعہ نے "مشکل" قرار دیا ہے، وہیں اسرائیلی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپنی حکومت اور تحریک "حماس" کے مابین متوقع معاہدے کی لاگت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس معاہدے کو منظور کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا، بشرطیکہ تحریک "حماس" اس معاہدے میں فلسطینی قیدیوں کی ایک تھوڑی تعداد کو آزاد کرائے۔

ایک باخبر مصری ذریعہ نے "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ کی شرکت کے ساتھ قاہرہ اور دوحہ کی قیادت میں یہ کوششیں کی جا رہی کہ ہے "ماہ رمضان سے پہلے" غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان "جنگ بندی" کے حصول کو ممکن بنایا جائے۔ ذریعہ نے مزید کہا: "معاہدہ کے لیے بات چیت مشکلات سے دوچار رہیں، کیونکہ ہر فریق (اسرائیل اور حماس) نے اپنے موقف پر قائم رہنے کے ساتھ ساتھ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایسی شرائط رکھیں جسے دوسرے فریق نے قبول نہیں کیا۔"

دوسری جانب، اسرائیلی رپورٹس نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے صدر جو بائیڈن سے کہا کہ وہ اسرائیلی پریس پر یقین نہ کریں، جو ان پر"جھوٹا" ہونے کا الزام عائد کرتی ہے اور کہتی ہے کہ وہ "حماس" کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ وہ جنگ جاری رکھ کر اپنی حکومت کو طول دینا چاہتے ہیں۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]