لبنان، اسرائیل اور "حزب اللہ" کی دھمکیوں میں رہ رہا ہے

میں آپ کو تنہا نہیں چھوڑوں گا... لیکن ہر چیز کا وقت ہوتا ہے: حریری کا اپنے حامیوں سے خطاب

13 فروری 2024 کو اسرائیل کی سرحد کے قریب جنوبی لبنان میں شیحین گاؤں پر اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
13 فروری 2024 کو اسرائیل کی سرحد کے قریب جنوبی لبنان میں شیحین گاؤں پر اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

لبنان، اسرائیل اور "حزب اللہ" کی دھمکیوں میں رہ رہا ہے

13 فروری 2024 کو اسرائیل کی سرحد کے قریب جنوبی لبنان میں شیحین گاؤں پر اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
13 فروری 2024 کو اسرائیل کی سرحد کے قریب جنوبی لبنان میں شیحین گاؤں پر اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

"حزب اللہ" کی جانب سے عبرانی ریاست کے شمال کی طرف میزائل داغنے کے جواب میں اسرائیلی طیاروں کی طرف سے لبنانی سرزمین کے اندر وسیع تر حملے کے بعد، لبنان اسرائیل اور "حزب اللہ" کی بایمی دھمکیوں کے مابین رہ رہا ہے۔

جہاں اسرائیلی جنگی حکومت کے ایک رکن بینی گینٹز نے لبنان کو ملک کے شمال کی جانب میزائل داغنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، وہیں پر "حزب اللہ" نے بھی جواب دینے کا عزم ظاہر کیا اور اس کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین نے کہا کہ "لبنان کے جنوب میں آج ہونے والی جارحیت کا ضرور جواب دیا جائے گا۔"

اسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان میں اعلان کیا کہ اس کے طیاروں نے لبنان میں بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیئے ہیں جب کہ دو گھنٹے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ حملے مکمل ہو چکے ہیں اور ان فضائی حملوں میں نبطیہ، مرجعیون، صور اور جزین کے علاقوں کو نشانہ بنایا، جو جنوبی اور نبطیہ کے گورنریٹوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں چار افراد مارے گئے، جن میں سے ایک "حزب اللہ" کا جنگجو عدشیت میں اور تین، جن میں ایک خاتون، اس کا بچہ اور اس کے شوہر کا بچہ شامل ہیں، الصوانہ قصبے میں ہلاک ہوئے، جب کہ دیگر 9 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]