برطانوی وزیر داخلہ کا معاملہ سنک کے لیے ایک نئی مخمصے کا باعث ہے

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک اور وزیر داخلہ سویلا بریورمین 3 اپریل 2023 کو انگلینڈ کے شہر روچڈیل میں مقامی باشندوں اور پولیس سربراہان سے ملاقات کرتے ہوئے۔ (رائٹرز)
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک اور وزیر داخلہ سویلا بریورمین 3 اپریل 2023 کو انگلینڈ کے شہر روچڈیل میں مقامی باشندوں اور پولیس سربراہان سے ملاقات کرتے ہوئے۔ (رائٹرز)
TT

برطانوی وزیر داخلہ کا معاملہ سنک کے لیے ایک نئی مخمصے کا باعث ہے

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک اور وزیر داخلہ سویلا بریورمین 3 اپریل 2023 کو انگلینڈ کے شہر روچڈیل میں مقامی باشندوں اور پولیس سربراہان سے ملاقات کرتے ہوئے۔ (رائٹرز)
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک اور وزیر داخلہ سویلا بریورمین 3 اپریل 2023 کو انگلینڈ کے شہر روچڈیل میں مقامی باشندوں اور پولیس سربراہان سے ملاقات کرتے ہوئے۔ (رائٹرز)

اگرچہ برطانیہ کی خاتون وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے تیز رفتاری سے متعلق معاملے میں بدتمیزی کیے جانے کی تردید کی ہے، لیکن ایک بار پھر قوانین کی خلاف ورزی کیے جانے پر وزارت کو الزامات کا سامنا ہے۔

جب کہ رشی سنک نے جب بورس جانس اور لیز کے بعد مضطرب حکومت کو سنبھالا تو وعدہ کیا تھا کہ جب وہ وزیر اعظم بنیں گے تو حکومت کی سالمیت بحال کریں گے۔

لیکن بریورمین، "جو کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے کے حوالے سے سخت گیر ہیں اور امیگریشن سے متعلق اپنے بیان کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں،" نے اپنے بیان میں حکام کو پینلٹی پوائنٹس کے بجائے انفرادی ڈرائیونگ ایجوکیشن کورس قائم کرنے کا کہا جس کے سبب انہیں اخلاقی تحقیقات کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے نتیجے میں حزب اختلاف کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے غیر سیاسی سرکاری ملازمین سے نجی معاملے سے نمٹنے میں مدد کے لیے کہا جو کہ وزارتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔

بریورمین کی جانب سے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے پر اٹھنے والے تنازعہ پر پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ ہونے سے چند گھنٹے قبل وہ اپنے عہدہ سے مستعفی ہوگئیں۔ (...)



برطانیہ کا یمن میں حوثی باغیوں کے 8 ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان

یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
TT

برطانیہ کا یمن میں حوثی باغیوں کے 8 ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان

یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)

برطانیہ نے کل (منگل کے روز) ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ امریکہ، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت 24 ممالک نے پیر کو یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سے آٹھ مقامات پر مزید حملے کیے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے:

"حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر اور اس کے اطراف میں آبی گزرگاہوں کو عبور کرنے والے بحری جہازوں کے خلاف جاری غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ حملوں کے جواب میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ کی مسلح افواج نے آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کی حمایت کے ساتھ اپنی اضافی کاروائیوں کے دوران یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سے آٹھ مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے: "ان حملوں کا مقصد حوثیوں کے عالمی تجارت اور دنیا بھر کے معصوم ملاحوں پر جاری حملوں کو ختم اور کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافے سے دور رہنا ہے۔"

بدھ-12 رجب 1445ہجری، 24 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16493]