گرمی کی لہر کے باعث سسلی جزیرہ بجلی اور پانی سے محروم

سسلی جزیرہ میں درجہ حرارت بڑھ گیا ہے (اے.پی)
سسلی جزیرہ میں درجہ حرارت بڑھ گیا ہے (اے.پی)
TT

گرمی کی لہر کے باعث سسلی جزیرہ بجلی اور پانی سے محروم

سسلی جزیرہ میں درجہ حرارت بڑھ گیا ہے (اے.پی)
سسلی جزیرہ میں درجہ حرارت بڑھ گیا ہے (اے.پی)

اٹلی کے جزیرہ سسلی میں شہر کے میئر کے مطابق، گرمی کی لہر نے کیٹانیا کے لاکھوں باشندوں کو بجلی اور پانی سے محروم کر دیا ہے۔

اطالوی جزیرے کے مشرق میں واقع کیٹانیا میں شہری تحفظ کی خدمات کے مطابق پیر کو درجہ حرارت 47.6 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔

میونسپلٹی کے ترجمان نے فرانسیسی پریس ایجنسی کو تصدیق کی کہ جمعرات کے روز سے تقریباً 5 لاکھ افراد بجلی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسیوں نے شہری تحفظ کے وزیر نیلو موسومیسی کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے کہا: "ہم ایک طرف موسمیاتی تبدیلی کی قیمت ادا کر رہے ہیں جس پر کئی سال پہلے زیادہ توجہ دی جانی چاہیے تھی، اور اس کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کی قیمت بھی ادا کر رہے ہیں جو نئے تناظر میں غیر موزوں معلوم ہوتی ہے۔"

اطالوی توانائی کی بڑی کمپنی "اینیلEnel))کی ذیلی کمپنی "ای-ڈیسٹریبوزیونی (E-Distribuzione)" جو کہ کیٹانیا میں بجلی سپلائی کرتی ہے اس کمپنی نے وضاحت کی ہے کہ: "درجہ حرارت جُھلسا دینے والا ہے  جو چند ہفتوں سے 50 ڈگری کے قریب ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہوا میں موجود شدید نمی گرمی کو ٹھیک طرح سے ختم نہیں ہونے دیتی، جس سے زیر زمین کیبلز کو نقصان ہوتا ہے۔" (...)

منگل-07 محرم الحرام 1445ہجری، 25 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16310]



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]