فرانسیسی وزیر برائے مسلح افواج سیباسٹین لیکورنو کے مطابق مالی اور برکینا فاسو میں بغاوتوں نے ساحل کے علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کمزور کر دیا ہے جو کہ بحیرہ روم کے ساتھ ساتھ "دہشت گردی کے گڑھ" کو دوبارہ زندہ کرنے کا باعث بنے گا۔
لیکورنو نے اتوار کے روز شائع ہونے والے فرانسیسی اخبار "فار متان" کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: "جب ملٹری کونسل نے مالی میں بغاوت کی تو اس نے دہشت گردی سے لڑنا بند کر دیا اور آج، مالی کا 40 فیصد علاقہ مسلح دہشت گرد گروہوں کے حوالے کیا جا رہا ہے، جس سے خلافت کی کسی نہ کسی شکل کو دوبارہ قائم کرنے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "برکینا فاسو میں بھی صورتحال نازک ہے۔ اور یہ ،معاملہ صرف اثر و رسوخ سے متعلق نہیں بلکہ اجتماعی سلامتی کے بارے میں ہے۔ ہم مدد نہیں کر سکتے لیکن دیکھتے ہیں کہ بحیرہ روم کے ساحل ایک بار پھر دہشت گردی کا ایک بڑا گڑھ بننے جا رہے ہیں۔"
یاد رہے کہ اگست 2020 میں باماکو میں فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے فرانس اور مالی کے مابین تعلقات تیزی سے خراب ہو گئے تھے۔
فرانس نے نائیجر میں جہادیوں کے خلاف اپنی حکمت عملی پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے کے حوالے سے مالی اور برکینا فاسو کے فوجی رہنماؤں سے ہونے والے اختلافات کے بعد گذشتہ سال ان دونوں ممالک سے اپنی افواج کو واپس بلا لیا تھا۔
لیکورنو نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "ہم یہ نہیں بھول سکتے کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کے اصل شکار سب سے پہلے افریقی ممالک کے باشندے ہیں۔" (...)
پیر-27 محرم الحرام 1445ہجری، 14 اگست 2023، شمارہ نمبر[16330]