فرانس اسرائیل کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کا اعلان کر رہا ہے

اسرائیلی فوج بردار بکتر بند گاڑی غزہ کی پٹی کے گرد گھوم رہی ہیں (اے پی)
اسرائیلی فوج بردار بکتر بند گاڑی غزہ کی پٹی کے گرد گھوم رہی ہیں (اے پی)
TT

فرانس اسرائیل کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کا اعلان کر رہا ہے

اسرائیلی فوج بردار بکتر بند گاڑی غزہ کی پٹی کے گرد گھوم رہی ہیں (اے پی)
اسرائیلی فوج بردار بکتر بند گاڑی غزہ کی پٹی کے گرد گھوم رہی ہیں (اے پی)

فرانس کے مسلح افواج کے وزیر سیبسٹین لی کورنو نے اتوار کی شام شائع ہونے والے "ایپرا" پریس گروپ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعلان کیا کہ فرانس اسرائیل کو "انٹیلی جنس معلومات" فراہم کر رہا ہے۔

پیرس نے ہفتے کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ اس سے اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کرنے کے لیے نہیں کہا گیا تھا اور فوجی کارروائیوں میں شرکت کرنے کے بارے میں اس سے "سوال نہیں کیا گیا"۔ فرانسیسی وزیر نے کہا کہ "فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات ہمارے دونوں ممالک کے درمیان معمول کی شراکت داری کے فریم ورک میں آتی ہے۔" انہوں نے مزید تفصیلات بتائے بغیر مزید کہا، "بدقسمتی سے، ہمارے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کا طویل تجربہ ہے اور ہماری انٹیلی جنس کے پاس خاص طور پر موثر ذرائع اور سینسرز موجود ہیں۔" انہوں نے اشارہ کیا کہ وہ اپنے اسرائیلی ہم منصب سے "اگلے ہفتے" بات کریں گے۔

فرانس کے صدارتی محل ایلیسی پیلس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ، "اسرائیل کو اپنے دفاع اور اس کے لوگوں پر حملہ کرنے والے دہشت گرد گروہوں کو بے اثر کرنے کا حق حاصل ہے"۔ انہوں نے اتوار کے روز اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کو ایک فون کال کے دوراب اسرائیل اور حماس کے درمیان اور "خاص طور پر لبنان میں جاری تتازعات میں شدت لانے یا انہیں توسیع دینے سے خبردار کیا۔" علاوہ ازیں میکرون نے ایرانی صدر کو "دہشت گرد تنظیم حماس کے زیر حراست متاثرہ یرغمال افراد میں فرانسیسی مرد و خواتین کی موجودگی سے بھی آگاہ کیا، اور کہا کہ فرانس کے لیے ان کی رہائی اولین ترجیح ہے۔" (...)

پیر-01 ربیع الثاني 1445ہجری، 16 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16393]



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]