کل منگل کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یقین دہانی کی کہ روس کے حملے کے بعد کیف کو ملنے والی مغربی امداد میں حالیہ کمی کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کے باوجود، امریکہ یوکرین کے ساتھ "دھوکہ نہیں کرے گا"۔ انہوں نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ امریکہ ہمیں دھوکہ نہیں دے گا،" اور انہوں نے زور دیا کہ واشنگٹن اپنے وعدوں کو "پورا" کرے گا۔
یوکرائنی صدر نے متنبہ کیا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی سے یوکرین کی جنگ پر شاید "مضبوط اثرات" مرتب ہوں۔ جب کہ ان کا یہ بیان امریکی صدارتی انتخابات سے ایک سال سے بھی کم عرصہ قبل ہے۔
انہوں نے کہا: "اگر اگلے صدر، جو بھی ہوں، ان کی یوکرین کے حوالے سے پالیسی مختلف، زیادہ نرم، یا زیادہ اقتصادی ہوئی تو مجھے یقین ہے کہ اس کے جنگ پر بہت گہرے اثرات پڑیں گے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹرمپ، اگر وہ جیت جاتے ہیں، تو "ممکنہ طور پر ایک مختلف پالیسی اپنائیں گے۔"
زیلنسکی کا خیال ہے کہ ان کے ملک پر روسی حملے کے تقریباً دو سال بعد بھی "کوئی یہ تعین نہیں کر سکتا" کہ یہ جنگ کب ختم ہو گی۔ انہوں نے وضاحت کی: "میں سمجھتا ہوں کہ کسی کے پاس بھی جواب نہیں ہے، یہاں تک کہ معزز لوگ، ہمارے رہنما یا مغربی شراکت دار بھی نہیں جانتے، جو کہتے ہیں کہ جنگ برسوں تک جاری رہے گی۔" (...)
بدھ-07 جمادى الآخر 1445ہجری، 20 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16458]