اسرائیل نے "جنین آپریشن" ختم کر دیا اور واپسی کی دھمکی

ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)
ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)
TT

اسرائیل نے "جنین آپریشن" ختم کر دیا اور واپسی کی دھمکی

ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)
ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)

اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں خونریز فوجی آپریشن کے اختتام پر اپنی افواج کے انخلا کے بعد واپسی کی دھمکی دی ہے۔

کل اسرائیلی فوج کے ترجمان، ڈینیل ہاجری نے کہا کہ "جب بھی ضروری ہو گی" فوج جینین کیمپ میں واپس جائے گی۔ جب کہ یہ بیان انخلاء اور فوجی آپریشن کے اختتام کے اس اعلان کے بعد ہے، جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ جنین میں "مسلح دھڑوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور متعدد مطلوب افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف" حاصل کر چکے ہیں۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے جیسا کہ مزید کہا کہ "جینین میں آپریشن تمام دہشت گردوں تک پہنچنے کے لیے جاری رہے گا۔" اسرائیل نے جنین کیمپ میں 12 فلسطینیوں کو قتل اور سینکڑوں کو گرفتار کیا ہے، لیکن ان میں "حرمیش" آپریشن کے مرتکب افراد سمیت بڑے مطلوبہ افراد کے نام شامل نہیں تھے، جنہیں اسرائیل مطلوب افراد کی فہرست میں سرفہرست شمار کرتا ہے۔ فوج کی جانب سے آپریشن کے مجرموں تک پہنچنے میں ناکامی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فوجی ترجمان نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کی کمی کے سبب وہ ان تک نہیں پہنچ سکے۔ جب کہ یہ جنین آپریشن کے مقاصد میں سے ایک تھا۔

دریں اثنا، پٹی سے اسرائیلی بستیوں کی طرف داغے گئے میزائلوں کے جواب میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر حملہ کیا اور مخصوص اہداف پر بمباری کی۔ (...)

جمعرات 18 ذی الحج 1444 ہجری - 06 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16291]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]