لیبیا کے آنجہانی صدر کرنل معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے اور مارے جانے کے 12 سال گزر جانے کے باوجود ان کے دورِ صدارت میں لیبیا کے بارے میں فرانسیسی پالیسی کے راز ابھی تک پوشیدہ ہیں، جب کہ پیرس نے نکولس سرکوزی کی سربرہی میں اس میں مؤثر کردار ادا کیا تھا۔ مبصرین یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا وجوہات تھیں کہ جس نے سرکوزی کو پیرس میں لیبیا کے آنجہانی رہنما کا استقبال کرنے اور ان کے قدموں تلے سرخ قالین بچھانے کے بعد ان ہی کے خلاف کر دیا یہاں تک کہ انہوں نے مغرب کو قذافی کے خلاف متحرک کیا۔
پیرس کی پالیسی میں یہ بنیادی تبدیلی وہی ہے جسے فرانس کے سابق انٹیلی جنس افسر جان فرنسوا لوئیلیئر نے "ڈار ماروئی پبلی کیشنز" پر اپنی نئی شائع شدہ کتاب میں واضح کرنے کی کوشش کی، جس کا عنوان ہے "طرابلس کا شخص۔۔۔ایک خفیہ ایجنٹ کی یادداشتیں(The Man of Tripoli... Memoirs of a Secret Agent)" ۔
لوئیلیئر نے 2014 میں فارن انٹیلی جنس سروس اس وقت چھوڑ دیا جو وہ ایک افسر کے عہدے پر فائز تھے، اور اس کے بعد وہ اس کے طریقہ کار پر براہ راست سخت تنقید کرنے سے بالکل نہیں ہچکچائے۔ ان کی کتاب کی دو اعتبار سے اہمیت ہے؛ ایک یہ کہ یہ ایسے شخص کی طرف سے لکھی گئی ہے جو یہ بیان کرتا ہے کہ اندرون خانہ کیسے کام کیا جاتا ہے، دوسرا یہ کہ وہ لیبیا میں اپنے ملک کے انٹیلی جنس دفتر کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہا تھا، جو کہ لیبیا کی انٹیلی جنس کے علم میں تھا، کیونکہ وہ اس کے ساتھ دہشت گردی اور دیگر افریقی امور سے متعلق تعاون کر رہا تھا۔ (...)
جمعہ 03 محرم الحرام 1445 ہجری - 21 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16306]