ایک "خفیہ ایجنٹ" کی یادداشتیں اور سرکوزی کا قذافی کے خلاف "انقلاب" کے حالات کا انکشاف

سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)
سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)
TT

ایک "خفیہ ایجنٹ" کی یادداشتیں اور سرکوزی کا قذافی کے خلاف "انقلاب" کے حالات کا انکشاف

سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)
سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)

لیبیا کے آنجہانی صدر کرنل معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے اور مارے جانے کے 12 سال گزر جانے کے باوجود ان کے دورِ صدارت میں لیبیا کے بارے میں فرانسیسی پالیسی کے راز ابھی تک پوشیدہ ہیں، جب کہ پیرس نے نکولس سرکوزی کی سربرہی میں اس میں مؤثر کردار ادا کیا تھا۔ مبصرین یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا وجوہات تھیں کہ جس نے سرکوزی کو پیرس میں لیبیا کے آنجہانی رہنما کا استقبال کرنے اور ان کے قدموں تلے سرخ قالین بچھانے کے بعد ان ہی کے خلاف کر دیا یہاں تک کہ انہوں نے مغرب کو قذافی کے خلاف متحرک کیا۔

پیرس کی پالیسی میں یہ بنیادی تبدیلی وہی ہے جسے فرانس کے سابق انٹیلی جنس افسر جان فرنسوا لوئیلیئر نے "ڈار ماروئی پبلی کیشنز" پر اپنی نئی شائع شدہ کتاب میں واضح کرنے کی کوشش کی، جس کا عنوان ہے "طرابلس کا شخص۔۔۔ایک خفیہ ایجنٹ کی یادداشتیں(The Man of Tripoli... Memoirs of a Secret Agent)" ۔

لوئیلیئر نے 2014 میں فارن انٹیلی جنس سروس اس وقت چھوڑ دیا جو وہ ایک افسر کے عہدے پر فائز تھے، اور اس کے بعد وہ اس کے طریقہ کار پر براہ راست سخت تنقید کرنے سے بالکل نہیں ہچکچائے۔ ان کی کتاب کی دو اعتبار سے اہمیت ہے؛ ایک یہ کہ یہ ایسے شخص کی طرف سے لکھی گئی ہے جو یہ بیان کرتا ہے کہ اندرون خانہ کیسے کام کیا جاتا ہے، دوسرا یہ کہ وہ لیبیا میں اپنے ملک کے انٹیلی جنس دفتر کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہا تھا، جو کہ لیبیا کی انٹیلی جنس کے علم میں تھا، کیونکہ وہ اس کے ساتھ دہشت گردی اور دیگر افریقی امور سے متعلق تعاون کر رہا تھا۔ (...)

جمعہ 03 محرم الحرام 1445 ہجری - 21 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16306]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]