مملکت غیر قانونی امیگریشن کے خطرات سے باخبر ہونے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے: سعودی وزیر داخلہ

میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
TT

مملکت غیر قانونی امیگریشن کے خطرات سے باخبر ہونے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے: سعودی وزیر داخلہ

میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)

مملکت سعودی عرب نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر قانونی امیگریشن کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی پہلوؤں سے نمٹنے کے لیے یکجہتی اور تعاون میں اپنا کردار ادا کرے، تاکہ استحصال اور اسمگلنگ کے جرائم کو روکا جا سکے اور منظم جرائم کے نیٹ ورکس کا مقابلہ کرنے سے متعلق بین الاقوامی چیلنجوں کا سامنا کیا جا سکے، جن پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔

یہ بات سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف نے اتوار کے روز اطالوی دارالحکومت روما میں منعقدہ ڈویلپمنٹ اینڈ مائیگریشن کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہی۔ جب کہ وہ سعودی ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی نیابت میں اس کانفرنس میں اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کرتے ہوئے شریک تھے۔ اس کانفرنس کی سربرہی اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کر رہی تھیں، جب کہ اس میں بحیرہ روم کے علاقے اور عرب خلیجی ریاستوں کے سربراہان مملکت و حکومت اور وزرائے خارجہ کے علاوہ یورپی و بین الاقوامی سینئر حکام نے شرکت کی۔

سعودی وزیر نے غیر قانونی نقل مکانی اور انسانی اسمگلنگ سے منسلک چیلنجوں کا مقابلہ کرنے، غیر قانونی امیگریشن کو کم کرنے اور اس کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کی خاطر اٹلی کی طرف سے اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے کی جانے والی کاوشوں پر مملکت کی جانب سے تعریف کی۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے واضح کیا کہ خادم حرمین شریفین اور ولی عہد کی قیادت میں سعودی عرب "سعودی ویژن 2030" کو نافذ کرنے کے فریم ورک کے اندر جامع اور مسلسل اصلاحات کا مشاہدہ کر رہا ہے، جس نے انسان کو اپنا بنیادی ستون بنایا ہے۔(...)

پیر 06 محرم الحرام 1445 ہجری - 24 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16309]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]