اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر، نیگیو اینڈ گلیلی کے وزیر یتزاک واسرلیف اور انتہائی دائیں بازو کے گروہوں نے یہودیوں کے "ہیکل کی تباہی" کی سالگرہ کے موقع پر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا، جس ہر فلسطینی، عربی اور بین الاقوامی سطح پر وسیع تر مذمتیں کی جا رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خبردار کیا جا رہا ہے کہ اس سے "خطے کو مزید کشیدگی اور تشدد" کی جانب لے جائے گا۔
فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی کارکنوں اور پولیس نے بتایا کہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر بھی ان تقریباً 2000 یہودیوں میں شامل تھے جنہوں نے کل جمعرات کے روز مسجد اقصیٰ کے صحنوں کا دورہ کیا جب کہ پولیس نے ان میں سے 16 یہودیوں کو "گھٹنے ٹیکنے اور گانے" کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ کیونکہ یہودیوں کو مسجد الاقصیٰ کا دورہ کرنے کی اجازت ہے، لیکن انہیں وہاں عبادت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
دریں اثنا سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیر اور یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولنے پر مملکت کی جانب سے اس کی مذمت کی ہے، فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ "قابض اسرائیلی حکام کے ایک انتہا پسند وزیر کی طرف سے مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنا ایک خطرناک اقدام ہے اور اس سے صورتحال کو مزید خراب کرنے میں مدد ملتی ہے۔"
اس حملے کی مصر، مسلم ورلڈ لیگ، اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ، قطر، ترکی اور اردن کی طرف سے بھی بھرپور مذمت کی گئی ہے جب کہ فلسطینی دھڑوں نے اس کا "انتقام" لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ (...)
جمعہ 10 محرم الحرام 1445 ہجری - 28 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16313]