اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ

جنوبی لبنان کی طرف جانے والے روڈ پر اسرائیلی فوجی قافلہ (اے ایف پی)
جنوبی لبنان کی طرف جانے والے روڈ پر اسرائیلی فوجی قافلہ (اے ایف پی)
TT

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ

جنوبی لبنان کی طرف جانے والے روڈ پر اسرائیلی فوجی قافلہ (اے ایف پی)
جنوبی لبنان کی طرف جانے والے روڈ پر اسرائیلی فوجی قافلہ (اے ایف پی)

گزشتہ روز لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل اور "حزب اللہ" کے درمیان جھڑپوں کی شدت میں اضافہ ہوگیا اور لبنان کے ایک ایسی جنگ میں شامل ہونے کے امکان کے بارے میں خدشات اور توقعات بڑھ گئی ہیں کہ جس سے حکام ملک کی گرتی اقتصادی صورتحال پر متوقع اثرات کے سبب گریز کرنا چاہتے ہیں۔

گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کے ساتھ بمباری کے تبادلے میں "حزب اللہ" کے پانچ ارکان مارے گئے اور "حماس" کے آپریشن کے بعد غزہ میں جاری جھڑپیں شدید اور ان کا دائرہ کار وسیع ہو کر شبعا فارمز اور کفر شوبا کے علاقوں سے باہر تک پھیل چکا ہے، جب کہ گذشتہ دنوں ان علاقوں میں کاروائیاں جاری تھیں۔ دوسری جانب اسرائیلی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے "حزب اللہ" کو دھمکی دی ہے کہ "اگر اس نے غلطی کی تو اسے تباہ کر دیا جائے گا۔"

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ لبنان سے شمالی اسرائیل کی طرف فائر کیے جانے والے ٹینک شکن میزائل کے نتیجے میں ان کے دو فوجیوں اور ایک شہری سمیت تین افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

خبر رساں ادارے "رائٹرز" نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان کے گاؤں علما الشعب کے قریب اسرائیلی بمباری سے چار افراد اس وقت مارے گئے جب وہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی باڑ کو عبور کرنے اور دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

دریں اثناء، لبنان کی سرحد پر واقع کریات شمونہ نامی اسرائیلی بستی میں سہ پہر کے وقت سائرن بجنے لگے، اور "حزب اللہ" نے اسرائیلی فورسز کے خلاف متعدد کارروائیاں کرنے کی تصدیق کی اور اعلان کیا کہ جنوبی لبنان کے مشرقی سیکٹر میں مرکبا قصبے کے سامنے واقع رامیم نامی اسرائیلی بستی میں اسرائیلی فوج کے ایک خیمے کو نشانہ بنایا گیا جس کے اندر فوجی موجود تھے۔ جس پر اسرائیلی فوجیں واپس آگئیں اور رمیش اور یارون نامی قصبوں کے مضافات پر بمباری کرکے اس حملے کا جواب دیا۔ (...)

بدھ-03 ربیع الثاني 1445ہجری، 18 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16395]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]