سلامتی کونسل غزہ پر امریکی اور روسی قراردادوں کے مسودوں کو منظور کرانے میں ناکام

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان 25 اکتوبر 2023 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ووٹ دے رہے ہیں (رائٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان 25 اکتوبر 2023 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ووٹ دے رہے ہیں (رائٹرز)
TT

سلامتی کونسل غزہ پر امریکی اور روسی قراردادوں کے مسودوں کو منظور کرانے میں ناکام

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان 25 اکتوبر 2023 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ووٹ دے رہے ہیں (رائٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان 25 اکتوبر 2023 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ووٹ دے رہے ہیں (رائٹرز)

اقوام متحدہ نے کل بدھ کے روز اعلان کیا کہ سلامتی کونسل غزہ کی پٹی کے حوالے سے ایک امریکی اور دوسری روسی دونوں مسودہ قراردادیں منظور کرنے میں ناکام رہی ہے۔

"ایکس" پلیٹ فارم پر (اقوام متحدہ نیوز) اکاؤنٹ نے کہا کہ روس اور چین نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں امریکہ کی زیرقیادت مسودہ قرارداد کو منطور کرنے میں ناکام بنا دیا جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور غزہ کی امداد کے لیے ایک محفوظ راہداری کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید کہا گیا ہے کہ امریکی مسودہ قرارداد کو دس ارکان کی منظوری ملی اور تین ممالک چین، روس اور متحدہ عرب امارات نے اس پر اعتراض کیا جبکہ دو ارکان نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔ جب کہ روسی مسودہ قرارداد، جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور غزہ کے لیے بلا روک ٹوک امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا، اسے متحدہ عرب امارات سمیت چار ارکان نے منظور کیا اور امریکہ اور برطانیہ نے اس پر اعتراض کیا، جب کہ نو ممالک نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔

دوسری جانب، اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے امریکی مسودہ قرارداد کو "اسرائیلی حملے جاری رکھنے کے لیے سلامتی کونسل کی طرف سے ایک لائسنس شمار کیا اور کہا کہ اسے منظور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے کونسل کی ساکھ مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔"

روسی خبر رساں ایجنسی "سپوتنک" نے نیبنزیا کے حوالے سے کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ "نہیں چاہتا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں اسرائیلی کاروائیوں پر اثر انداز ہوں۔"

روسی نیوز ایجنسی نے مزید کہا کہ "بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں سے یہ تنازع مشرق وسطیٰ اور شاید اس سے آگے تک پھیلنے کا خطرہ ہے۔" ایجنسی نے زور دیا کہ جس چیز کو انہوں نے "سخت مفادات اور خود غرضی قرار دیا ہے وہ غزہ کی پٹی میں انسانی تباہی کو روکنے سے منع کرتا ہے۔" (...)

جمعرات-11 ربیع الثاني 1445ہجری، 26 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16403]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]