سعودی عرب نصف مدت میں "ویژن 2030" کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب

فیوچر پروجیکٹس فورم 2023 کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے لیے کل ریاض میں ہونے والی پریس کانفرنس کا منظر (الشرق الاوسط)
فیوچر پروجیکٹس فورم 2023 کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے لیے کل ریاض میں ہونے والی پریس کانفرنس کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

سعودی عرب نصف مدت میں "ویژن 2030" کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب

فیوچر پروجیکٹس فورم 2023 کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے لیے کل ریاض میں ہونے والی پریس کانفرنس کا منظر (الشرق الاوسط)
فیوچر پروجیکٹس فورم 2023 کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے لیے کل ریاض میں ہونے والی پریس کانفرنس کا منظر (الشرق الاوسط)

حال ہی میں جاری ہونے والی اقتصادی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے کامیابی کی جو شرح حاصل کی ہے وہ "وژن 2030" کے بعض شعبوں میں مطلوبہ اہداف سے زیادہ ہے۔ جیسا کہ مملکت سعودیہ کی جانب سے 2016 میں اعلان کیا گیا "وژن 2030" اپنے نفاذ کی نصف مدت وقت کے قریب ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ وژن میں شامل شعبوں میں مقررہ اہداف سے زیادہ کامیابی حاصل کرنے کی وجوہات میں ایک یہ ہے کہ لیبر فورس میں خواتین کی شرکت کی شرح میں 36 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جو کہ اس شرح ہدف سے زیادہ ہے جو 2030 تک کے لیے 30 فیصد مقرر کی گئی تھی۔

اقتصادی کمپنی "پی ڈبلیو سی مڈل ایسٹ" کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں غیر تیل آمدنی ملکی معیشت کی 59 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور 2022 میں غیر تیل جی ڈی پی میں حقیقی معنوں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا، جب کہ وژن مقرر کرنے سے پہلے کی بیس لائن کے مقابلے میں یہ 28 فیصد ہے، اس طرح اقتصادی تنوع کے منصوبوں نے مختلف شعبوں میں ثمرات دینا شروع کر دیئے ہیں۔

رپورٹ جس کا عنوان ہے: "قومی وژن کے حصول کی طرف ایک مستحکم رفتار سے آگے بڑھنا،" میں واضح بحالی کی وضاحت کی گئی ہے کہ ریاض نے سیاحت کے شعبے میں بحالی کا راستہ پا لیا ہے اور اس نے توسیع، اختراع اور تنوع پر مبنی جو معاشی اقدامات شروع کیے ہیں ان سے نئی بلندیوں کے ریکارڈ حاصل ہوئے ہیں، جب کہ یہ مثبت نقطہ نظر تیل کی بلند قیمتوں کے ساتھ ساتھ خودمختار اور ادارہ جاتی دونوں سطحوں پر مضبوط توازن کی وجہ سے ہے۔

منگل - 26 شوال 1444 ہجری - 16 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16240]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]