دو سعودی برناوی اور القرنی خلا کی جانب روانہ

راکٹ فلوریڈا سے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہوئے (اے ایف پی)
راکٹ فلوریڈا سے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

دو سعودی برناوی اور القرنی خلا کی جانب روانہ

راکٹ فلوریڈا سے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہوئے (اے ایف پی)
راکٹ فلوریڈا سے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہوئے (اے ایف پی)

راکٹ "فالکن 9" دو سعودی خلابازوں، ریانہ برناوی اور علی القرنی، اور دیگر دو خلابازوں کو "ڈریگن" نامی خلائی جہاز پر لے کر اتوار اور پیر کی درمیانی رات "AX-2" مشن کے ضمن میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔

اسٹیشن تک پہنچنے میں انہیں 16 گھنٹے لگیں گے، جس کے دوران خلاباز کچھ آرام بھی کریں گے تاکہ اپنے پہنچنے پر فوری کام کے لیے تیار رہیں۔

"ڈریگن 2" میں 4 خلاباز سوار ہیں، جن میں؛ پہلی سعودی خلا باز خاتون ریانہ برناوی، پہلے سعودی خلاباز علی القرنی جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی طرف جا رہے ہیں، ان کے علاوہ امریکی پیگی وٹسن اور جان شوفنر شامل ہیں، جب کہ ان کا یہ مشن 10 روز تک جاری رہے گا۔

اس مشن کے دوران خلا باز چھوٹی کشش ثقل (مائیکرو گریویٹی) میں 14 اہم سائنسی تحقیقی تجربات کریں گے جو اس کے تمام شعبوں میں سائنسی توسیع و تحقیق میں حصہ ڈالیں گے اور بہت سے پروگراموں اور تحقیقات کی ترقی پر مثبت اثرات مرتب کریں گے۔ علاوہ ازیں ان کے مشن میں خلائی تحقیق اور بین الاقوامی اسٹیشن کے کام کو فروغ دینے کے لیے زمین پر منتخب افراد سے بات چیت کرنا بھی شامل ہے۔(...)

پیر - 02 ذی القعدہ 1444 ہجری - 22 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16246]

2



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]