سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کے روز خلانوردوں ریانہ برناوی اور علی القرنی کے سفر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک انسانیت کی خدمت کے لیے ایک تاریخی مشن پر کام کر رہا ہے۔
شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے "ٹویٹر" اکاؤنٹ پر کہا: "اپنی قیادت کی حمایت اور اپنے فرزندوں کے حوصلے کے ساتھ... سعودی عرب انسانیت کی خدمت کے لیے خلائی تاریخی مشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ سعودی عرب میں "خلائی انکشافات اور سائنسی تحقیق کی حوصلہ افزائی کے لیے امید افزا امکانات پائے جاتے ہیں۔" انہوں نے خلائی مشن میں مملکت سعودی عرب کی نمائندگی کرنے والے خلا بازوں ریانہ، علی اور ان کے باقی ساتھیوں کے لیے ان کے خلائی سفر میں کامیابی کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہوئے زور دیا کہ سعودی عرب کے لیے کچھ بھی کبھی ناممکن نہیں ہے۔
یاد رہے کہ "AX-2" مشن کے ضمن میں برناوی اور القرنی نے پیر کی شام دیگر دو خلابازوں کے ساتھ "ڈریگن 2" خلائی گاڑی کے ذریعے تقریباً 18 گھنٹے کا سفر کرتے ہوئے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں داخل ہوئے تھے۔
اس 10 روزہ مشن کے عملے میں 4 خلاباز شامل ہیں، جن میں ریانہ برناوی پہلی سعودی خاتون خلا باز اور علی القرنی پہلے سعودی خلا باز ہیں، جنہوں نے بین الاقوامی اسٹیشن کی جانب سفر کیا، ان کے علاوہ امریکی خلا باز پیگی وائٹسن اور جان شوفنر شامل ہیں۔(...)