سعودی عرب انسانیت کی خدمت کے لیے ایک تاریخی خلائی مشن پر کام کر رہا ہے

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز
TT

سعودی عرب انسانیت کی خدمت کے لیے ایک تاریخی خلائی مشن پر کام کر رہا ہے

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کے روز خلانوردوں ریانہ برناوی اور علی القرنی کے سفر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک انسانیت کی خدمت کے لیے ایک تاریخی مشن پر کام کر رہا ہے۔

شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے "ٹویٹر" اکاؤنٹ پر کہا: "اپنی قیادت کی حمایت اور اپنے فرزندوں کے حوصلے کے ساتھ... سعودی عرب انسانیت کی خدمت کے لیے خلائی تاریخی مشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ سعودی عرب میں "خلائی انکشافات اور سائنسی تحقیق کی حوصلہ افزائی کے لیے امید افزا امکانات پائے جاتے ہیں۔" انہوں نے خلائی مشن میں مملکت سعودی عرب کی نمائندگی کرنے والے خلا بازوں ریانہ، علی اور ان کے باقی ساتھیوں کے لیے ان کے خلائی سفر میں کامیابی کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہوئے زور دیا کہ سعودی عرب کے لیے کچھ بھی کبھی ناممکن نہیں ہے۔

یاد رہے کہ "AX-2" مشن کے ضمن میں برناوی اور القرنی نے پیر کی شام دیگر دو خلابازوں کے ساتھ "ڈریگن 2" خلائی گاڑی کے ذریعے تقریباً 18 گھنٹے کا سفر کرتے ہوئے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں داخل ہوئے تھے۔

اس 10 روزہ مشن کے عملے میں 4 خلاباز شامل ہیں، جن میں ریانہ برناوی پہلی سعودی خاتون خلا باز اور علی القرنی پہلے سعودی خلا باز ہیں، جنہوں نے بین الاقوامی اسٹیشن کی جانب سفر کیا، ان کے علاوہ امریکی خلا باز پیگی وائٹسن اور جان شوفنر شامل ہیں۔(...)



ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
TT

ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)

رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن میں 26 ارب ریال (تقریباً 7 بلین ڈالر) کے 61 خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جب کہ اس نمائش میں 116 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 773 نمائش کنندگان اور 441 سرکاری وفود نے شرکت کی اور اس کا تیسرا ایڈیشن 2026 میں منعقد ہونے کی امید ہے۔

نمائش کو 106 ہزار افراد نے دیکھا اور نمائش کے ایام میں 73 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں 17 صنعتی شرکت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینئر احمد بن عبدالعزیز العوہلی نے نمائش کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی تقریب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور ولی عہد، وزیر اعظم اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی مسلسل دلچسپی اور پیروی کی بدولت "اس نمائش کو یہ عظیم کامیابی حاصل ہوئی کہ دنیا کی بہترین دفاعی اور سیکورٹی نمائشوں میں سے ایک بنی اور یہ سعودی قیادت کی جانب سے اسے خاص اہتمام دینے کی عکاس ہے۔ علاوہ ازیں یہ (وژن 2030) کے مطابق فوجی خدمات اور آلات پر 50 فیصد اخراجات کو مقامی بنانے کے ضمن میں ہے۔" (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]