سعودی عرب انسانیت کی خدمت کے لیے ایک تاریخی خلائی مشن پر کام کر رہا ہے

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز
TT

سعودی عرب انسانیت کی خدمت کے لیے ایک تاریخی خلائی مشن پر کام کر رہا ہے

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کے روز خلانوردوں ریانہ برناوی اور علی القرنی کے سفر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک انسانیت کی خدمت کے لیے ایک تاریخی مشن پر کام کر رہا ہے۔

شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے "ٹویٹر" اکاؤنٹ پر کہا: "اپنی قیادت کی حمایت اور اپنے فرزندوں کے حوصلے کے ساتھ... سعودی عرب انسانیت کی خدمت کے لیے خلائی تاریخی مشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ سعودی عرب میں "خلائی انکشافات اور سائنسی تحقیق کی حوصلہ افزائی کے لیے امید افزا امکانات پائے جاتے ہیں۔" انہوں نے خلائی مشن میں مملکت سعودی عرب کی نمائندگی کرنے والے خلا بازوں ریانہ، علی اور ان کے باقی ساتھیوں کے لیے ان کے خلائی سفر میں کامیابی کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہوئے زور دیا کہ سعودی عرب کے لیے کچھ بھی کبھی ناممکن نہیں ہے۔

یاد رہے کہ "AX-2" مشن کے ضمن میں برناوی اور القرنی نے پیر کی شام دیگر دو خلابازوں کے ساتھ "ڈریگن 2" خلائی گاڑی کے ذریعے تقریباً 18 گھنٹے کا سفر کرتے ہوئے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں داخل ہوئے تھے۔

اس 10 روزہ مشن کے عملے میں 4 خلاباز شامل ہیں، جن میں ریانہ برناوی پہلی سعودی خاتون خلا باز اور علی القرنی پہلے سعودی خلا باز ہیں، جنہوں نے بین الاقوامی اسٹیشن کی جانب سفر کیا، ان کے علاوہ امریکی خلا باز پیگی وائٹسن اور جان شوفنر شامل ہیں۔(...)



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]