بیروت میں ایک سعودی کا اغوا۔۔۔ اور مجرم 4 لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں

لبنانی وزیر داخلہ بسام مولوی (دالاتی اور نہرا)
لبنانی وزیر داخلہ بسام مولوی (دالاتی اور نہرا)
TT

بیروت میں ایک سعودی کا اغوا۔۔۔ اور مجرم 4 لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں

لبنانی وزیر داخلہ بسام مولوی (دالاتی اور نہرا)
لبنانی وزیر داخلہ بسام مولوی (دالاتی اور نہرا)

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہفتے کو آدھی رات کے بعد ایک سعودی شہری کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا اور انہوں نے 4 لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ لبنانی وزیر داخلہ بسام مولوی نے انہیں سخت سزا دینے کی دھمکی دی۔بیروت میں سعودی سفارت خانے نے کہا ہے کہ اسے اس شہری کے اہل خانہ کی طرف سے اطلاع موصول ہوئی ہے کہ اتوار کی صبح ان کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا، سفارتخانے نے کہا ہے کہ وہ اپنے شہری کی گمشدگی کے پیچھے چھپے حالات کو جاننے کے لیے لبنان کے اعلیٰ سطح کے حکام سے رابطہ کر رہا ہے۔بیروت میں ایک سعودی سفارتی ذریعہ نے سعودی ایئر لائنز کے لیے کام کرنے والے اس سعودی شہری کے اغوا کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے اشارہ کیا کہ سفارت خانہ مجاز لبنانی حکام کے ساتھ معاملے کی قریب سے نگرانی کر رہا ہے۔جائے وقوعہ کے بارے میں متضاد معلومات پائی جاتی ہیں؛ جیسا کہ ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اغوا کی واردات بیروت ایئرپورٹ روڈ پر ہوئی، جبکہ لبنانی سیکورٹی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ یہ واقعہ دارالحکومت کے مرکز میں پیش آیا۔جب کہ دوسری جانب سعودی چینل "الاخباریہ" نے نشاندہی کی ہے کہ جب وہ "زیتونہ بے" کے علاقے میں ایک ریستوراں سے نکلے تو دو گاڑیوں میں فوجی وردی میں ملبوس اغوا کاروں نے ان کا پیچھا کیا اور انہیں اغوا کرکے انہی کی گاڑی میں جنوبی مضافاتی علاقے میں لے گئے جو کہ "حزب اللہ" کا مضبوط گڑھ ہے۔ (...)

منگل 10ذوالقعدہ 1444 ہجری- 30 مئی 2023ء شمارہ نمبر (16254)



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]