عرب ممالک کی جانب سے بحرالکاہل کے ممالک کے ساتھ شراکت داری کی دعوت

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کے ساتھ عرب ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس کے افتتاح کے دوران (SPA)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کے ساتھ عرب ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس کے افتتاح کے دوران (SPA)
TT

عرب ممالک کی جانب سے بحرالکاہل کے ممالک کے ساتھ شراکت داری کی دعوت

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کے ساتھ عرب ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس کے افتتاح کے دوران (SPA)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کے ساتھ عرب ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس کے افتتاح کے دوران (SPA)

بحرالکاہل کے جزائر کے ممالک کے ساتھ عرب ممالک کی وزارتی کانفرنس میں سیاسی اور اقتصادی شراکت داری کے ساتھ ساتھ مشترکہ مفادات اور فائدے کے لیے دوطرفہ اور بین الاقوامی مسائل پر ہم آہنگی پیدا کرنے پر زور دیا گیا۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ عرب ممالک اور بحرالکاہل کے جزائر کے ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی شراکت داری پر بات چیت کا یہ ایک "مثالی موقع" ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مملکت سعودیہ مشترکہ عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔کل ریاض میں بحرالکاہل کے جزائر کے ممالک کے ساتھ عرب ممالک کے دوسرے مشترکہ وزارتی اجلاس کی افتتاحی تقریب کے دوران اپنے خطاب کے دوران بن فرحان نے تصدیق کی کہ، "سعودی عرب بحرالکاہل کے ممالک کے ساتھ مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے اور سلامتی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، لاجسٹک خدمات اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے نجی شعبے کے کردار کو فعال کرنے سے متعلق شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کا منتظر ہے جو ہمارے ممالک اور ہماری عوام کے مشترکہ مفادات کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔" (...)

 

منگل-24 ذوالقعدہ 1444 ہجری، 13جون 2023، شمارہ نمبر (16268)

 

 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]