عرب دنیا اور مشرق وسطیٰ کو متاثر کرنے والے تمام بحرانوں کے درمیان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان جمعہ کی سہ پہر ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ایلیسی پیلس کی جانب سے جاری کردہ خصوصی بیان میں لبنان کے علاوہ کسی اور کا نام نہیں لیا گیا، جو مختلف بحرانوں میں گھرا ہوا ہے اور اس بحران سے باہر نکلنے میں سعودی عرب اور فرانس کے علاوہ دیگر ممالک بھی اس کی مدد کے لیے کوشاں ہیں۔
جمعہ کی شام کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض اور پیرس "دونوں نے لبنان میں سیاسی اور ادارہ جاتی خلا کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت کا تذکرہ کیا، جو گہرے سماجی و اقتصادی بحران کا حل تلاش کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔"
یوں معلوم ہوتا ہے کہ فرانس کے سابق وزیر خارجہ جان ایف لی ڈریان اس وقت لبنان کے سفر کی تیاری کر رہے ہیں، جنہیں میکرون نے لبنانی بحران کے لیے اپنا ذاتی نمائندہ مقرر کیا ہے اور ان سے کہا کہ وہ فوری طور پر بیروت جائیں اور بحران سے نکلنے کے لیے مناسب تجاویز پیش کریں۔
بیان کے اسی پیراگراف میں اشارہ کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے "مشرق قریب اور مشرق وسطیٰ میں سلامتی و استحکام کے لیے باہمی روابط جاری رکھنے کا اظہار کیا اور تنازعات کے پائیدار حل کے لیے اپنی کوششوں کو مربوط کرنے کی خواہش پر زور دیا۔ " (...)
ہفتہ - 28 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 17 جون 2023ء شمارہ نمبر [16272]