41 قواعد جن پر سعودی عرب میں "سول لین دین" کا نظام قائم ہے

مبنى وزارة العدل في الرياض (الشرق الأوسط)
مبنى وزارة العدل في الرياض (الشرق الأوسط)
TT

41 قواعد جن پر سعودی عرب میں "سول لین دین" کا نظام قائم ہے

مبنى وزارة العدل في الرياض (الشرق الأوسط)
مبنى وزارة العدل في الرياض (الشرق الأوسط)

سعودی عرب نے کل پیر کے روز "سول لین دین" کے لیے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے نظام کو شائع کیا، جو 721 شقوں پر مشتمل ہے اور ان کا مقصد سعودی عرب میں اقتصادی تحرک اور سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھاتے ہوئے افراد کے درمیان معاہدوں اور مالی لین دین کے احکامات کو منظم کرنا ہے، جب کہ یہ نظام 16 دسمبر 2023 سے نافذ العمل ہوگا۔

سعودی عرب کے سرکاری اخبار (ام القری) کے مطابق اس نظام کی حتمی شقوں میں 41 عام اصولوں کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ "نوعیت اور ان میں سے ہر ایک کی شرائط و استثناء کے لحاظ سے صرف اس حد تک لاگو ہیں کہ جب تک وہ قانونی شقوں سے متصادم نہ ہوں۔"

یہ اکتالیس اصول درج ذیل ہیں: معاملات کا اعتبار ان کے مقاصد میں ہے، معاہدوں میں نشستوں اور معانی کا اعتبار کیا جائے نہ کہ الفاظ و عمارتوں کا، رواج قانون ہیں، رواج کے ذریعے کسی چیز کی وضاحت قانون کے ذریعے وضاحت کی طرح ہے، رواج معروف ہوتا ہے جیسے مشروط شرط ہوتی ہے، جو عام طور پر ممنوع ہوتا ہے وہ حقیقت میں بھی ممنوع ہوتا ہے، یقین شک کے ذریعے ختم نہیں ہوتا، اور اصول وہی رہتا ہے جو وہ تھا.

اس کے علاوہ، اصل بری ہونا ہے، معاہدوں اور شرائط کی اصل ان کا صحیح ہونا اور ان پر کاربند رہنا ہے، حادثاتی صفات میں اصل غیر موجود ہوتی ہے، واقعہ کی اصل اس کے ابتدائی زمانے کو شامل کرنے میں ہے، خاموش کی جانب قول منسوب نہیں کیا جا سکتا ہے، لیکن وضاحت کی ضرورت کی صورت میں خاموشی ایک بیان ہے، ثبوت کے لیے بیان کے مقابلے میں تعبیر کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی، اس خیال کا اعتبار نہیں جس کی غلطی واضح ہو۔ (...)

 

منگل-02 ذوالحج 1444 ہجری، 20 جون 2023، شمارہ نمبر (16275)



سعودی عرب کا 3 یمنی گورنریٹوں میں پانی کے کنویں کھودنے اور انہیں تیار کرنے کا معاہدہ

اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)
اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)
TT

سعودی عرب کا 3 یمنی گورنریٹوں میں پانی کے کنویں کھودنے اور انہیں تیار کرنے کا معاہدہ

اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)
اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)

کل پیر کے روز، سعودی عرب نے "کنگ سلمان انسانی امدادی مرکز" جے ذریعے یمن کے گورنریٹ حضرموت کے علاقے الساحل اور الوادی، الحدیدہ گورنریٹ میں الخوخہ اور گورنریٹ شبوہ میں رضوم کے علاقے بئر علی میں پانی کے کنوؤں کی کھدائی اور انہیں تیار کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سول سوسائٹی کے ایک ادارے کے ساتھ ایک مشترکہ تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔

مرکز میں صحت اور ماحولیات کے شعبہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ المعلم نے وضاحت کی کہ معاہدے کی رو سے حضرموت، حدیدہ اور شبوہ کے گورنریٹس میں پروجیکٹ کے علاقوں میں 8 نئے کنویں کھودے جائیں گے اور انہیں شمسی توانائی کے نظام کے ذریعے 5 میٹر بلند ٹینکوں سے جوڑا جائے گا تاکہ ہمہ وقت پانی کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حدیدہ کے علاقے الخوخہ میں ایک ٹاور ٹینک اور شبوہ کے علاقے رضوم میں ایک سطحی ٹینک تعمیر کیا جائے گا۔

المعلم نے نشاندہی کی کہ اس معاہدے میں حضرموت اور حدیدہ میں 9 پرانے کنوؤں کو بحال کر کے انہیں شمسی توانائی کے نظام سے منسلک کرتے ہوئے 5 میٹر بلند ٹینک بنائیں جائیں گے، علاوہ ازیں واٹر کارپوریشن کے پانی اور سیوریج کے بنیادی ڈھانچے سے منسلک عملکے کے 34 افراد کو کنویں کے اجزاء اور لوازمات کی تنصیب کے عمل کے ذریعے فیلڈ کی تنصیب اور ان کی دیکھ بھال کے امور کی تربیت دی جائے گی۔ نیز شمسی توانائی کے نظام سے 65,300 افراد براہ راست مستفید ہونگے۔

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]