"الشرق الاوسط" فتح رسول ﷺکے بعد سے مسجد الحرام کے فن تعمیر کی نگرانی کر رہا ہے

توسیع عہد فاروقی میں شروع ہوئی اور عباسیوں کے بعد ایک ہزار سال تک رکی رہی

مسجد حرام کی نویں توسیع کی حدود کو ظاہر کرنے والی ایک ڈرائنگ، جو عباسی خلیفہ المقتدر نے 918 عیسوی میں کروائی تھی (گیتی امیجز)
مسجد حرام کی نویں توسیع کی حدود کو ظاہر کرنے والی ایک ڈرائنگ، جو عباسی خلیفہ المقتدر نے 918 عیسوی میں کروائی تھی (گیتی امیجز)
TT

"الشرق الاوسط" فتح رسول ﷺکے بعد سے مسجد الحرام کے فن تعمیر کی نگرانی کر رہا ہے

مسجد حرام کی نویں توسیع کی حدود کو ظاہر کرنے والی ایک ڈرائنگ، جو عباسی خلیفہ المقتدر نے 918 عیسوی میں کروائی تھی (گیتی امیجز)
مسجد حرام کی نویں توسیع کی حدود کو ظاہر کرنے والی ایک ڈرائنگ، جو عباسی خلیفہ المقتدر نے 918 عیسوی میں کروائی تھی (گیتی امیجز)

ایسے وقت کہ جب تقریباً دو ملین حجاج کرام اسلام کے پانچویں رکن کی رسومات ادا کر رہے ہیں، "الشرق الاوسط" نے سعودی دور حکومت سے قبل مسجد حرام کی عمارت میں تعمیری اور توسیعی کاموں کے سلسلے کی کوریج کی۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنہ 8 ہجری – 629 عیسوی میں فتح مکہ کے بعد بتوں کو ہٹانے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ ساتھ آپﷺ نے خانہ کعبہ کو غلاف چڑھایا اور خوشبو بھی لگائی، لیکن آپ ﷺنے خانہ کعبہ اور اس کے گردونواح کی عمارتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ مسجد حرام کی پہلی توسیع کا آغاز خلیفہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں سنہ 17 ہجری – 638 عیسوی میں ہوا، جب وہ مکہ مکرمہ آئے اور مسجد کی توسیع کی ضرورت کو محسوس کیا تو ارد گرد کی عمارتوں کو خرید کر اس کے رقبے میں شامل کر دیا، جس سے اس کا رقبہ (تقریباً 1400 مربع میٹر) تک پہنچ گیا۔ پھر سنہ 26 ہجری – 646 عیسوی میں خلیفہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد کی توسیع کا حکم دیا اور نمازیوں کے لیے سورج کی تپش سے سایہ کرنے کے لیے مطاف کو چاروں طرف سے ایک سائبان ( برآمدہ ) سے گھیر دیا گیا۔ اس کے بعد دیگر توسیعی کام حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں سنہ 65 ہجری – 684 عیسوی میں، پھر ولید بن عبدالملک کے دور میں 91 ہجری – 709 عیسوی میں اور پھر عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے زمانے میں 137ھ - 754 عیسوی میں ہوئے۔ جب کہ عباسی عہد میں سب سے بڑی توسیع خلیفہ المہدی کے دور میں ہوئیں، اور اس دوران مسجد حرام میں دو بار توسیع دیکھنے میں آئی، پہلی بار 160 ہجری - 776 عیسوی میں ہوئی۔ یہ توسیع مسجد کے مشرقی، مغربی اور شمالی اطراف میں کی گئیں، اور اس دوران مصر اور شام سے ماربل کے ماہرین بلوائے گئے جب کہ اس کے بعض ستونوں کی تاریخ قدیم رومن اور یونانی عہد سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کے بعد دو محدود توسیع یا اضافہ ہوا، پہلا عباسی خلیفہ المعتضد کے زمانے میں 281 ہجری - 894 عیسوی میں، اور دوسرا خلیفہ المقتدر کے دور میں 306 ہجری - 918 عیسوی میں ہوا۔ اس تاریخ کے بعد سے مزید ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک مسجد الحرام کے رقبے میں سعودی دور آنے تک کوئی اضافہ نہیں ہوا۔(...)

 

بدھ 10 ذی الحج 1444 ہجری - 28 جون 2023ء شمارہ نمبر [16283]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]